امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی سینیٹ کی بینکاری کمیٹی نے ایرانی اداروں کے خلاف پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اُنہوں نے امریکی صدر کے جوہری معاہدے میں واپسی کے بارے میں اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ ایکشن پلان میں تہران کے جوہری خطرات پر مناسب طور پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔
امریکا کی طرف سے ایرانی پابندیوں کو ختم کرنے سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس نے اپنے طرز عمل کو کیسے بدلا ہے؟
سینیٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران دنیا میں دہشت گردی کا سب سے بڑا اور پہلا کفیل ہے۔ تہران حکومت بائیڈن عہد کے آغاز سے ہی زیادہ جارحانہ ہوچکی ہے۔
امریکی سینیٹ نے کہا کہ بائیڈن عہد کے آغاز سے ہی امریکی پابندیوں کی بڑی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ امریکی صدر سے ایرانی خطرات اور تہران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔
کمیٹی نے توجہ دلائی کہ سابق صدر باراک اوباما نے جب جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے تو ایران نے پابندیاں نہیں اٹھائیں تھیں۔
امریکا ایران کے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے بالواسطہ بات چیت کر رہا ہے۔ اس سے قبل ایران کے تین سابق سرکاری عہدیداروں اور دو کمپنیوں پر عاید پابندیاں ختم کردی گئیں ہیں۔
جمعرات کی شام امریکی وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے ایرانی نیشنل آئل کمپنی کے سابق سربراہ احمد قالبانی سمیت تین سابق ایرانی عہدیداروں کے خلاف پابندیاں ختم کردی ہیں۔