ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) صدر ایردوآن نے امریکی سینیٹ کے سن 1915 کے واقعات پر فیصلے کے بارے میں پہلی بار تاثرات کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے کرنے سے گریز کرنا چاہیے جن سے ترک-امریکی تعلقات خراب ہوں۔ صدر نے کہا کہ امریکی سینیٹ کا فیصلہ سیاسی ہے۔
انہوں نے ترکی کی طرف سے ممکنہ پابندیوں کے بارے میں کہا کہ ایسے اقدامات سے بچا جائے جن سے دونوں ممالک کے تعلقات میں دراڑ پڑے لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو ہم ترکی میں موجود نیٹو اور امریکی اڈے بند کر دیں گے۔ہم نے بھی کوئی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔امریکہ اپنی تاریخ اور وہاں کی مقامی ریڈ انڈین آبادی پر کیے مظالم پر نظر ڈالے جو کہ اس کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بنا ہوا ہے۔ شام کے موضوع پر ان کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ وہاں کے تیل پر نہیں عوام کی سلامتی پر ہے۔
ہماری لڑائی کردوں سے نہیں بلکہ پی کے کےاور اس کے حامیوں سے ہے جنہیں کردوں کا نمائندہ کہنے پر امریکہ غلطی کر رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ہم داعش اور پی کے کے کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے مگر جو اس وقت دہشت گردوں میں امتیاز برت رہے ہیں وہ یہ جان لیں کہ ان کی یہ کوشش مستقبل میں تباہی کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔