استنبول (اصل میڈیا ڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے امریکی فوجیوں کے شمالی شام سے انخلا کرتے ہوئے جنوب کی جانب منتقل کرنے کو مثبت پیش قدمی قرار دیا ہے۔
صدر ایردوان نے ان خیالات کا اظہار ترک کونسل کی 7 ویں اجلاس میں شرکت کے لئے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو روانگی سے قبل استنبول اتاترک ایئرپورٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ایردوان نے کہا کہ ترک کونسل کا ساتواں اجلاس کئی ایک نکتہ نظر سے اہم معاملات پر تاریخ رقم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ عالم ترک میں یکجہتی، استحکام اور بڑھتا ہوا تعاون ہمارے لئے باعثِ فخر ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ وہ اجلاس میں ترکی کے کے جنوب میں دہشت گردی کی راہداری تشکیل دینے کے عمل کو کتم کرنے ، علاقے میں امن و امان قائم کرنے کے مقصد کے لیے ترک مسلح افواج کی جانب سے شروع کردہ ” چشمہ امن فوجی آپریشن کے بارے میں تفصیلی اورجامع معلومات فراہم کریں گے۔
ایردوان نے چشمی امن فوجی آپریشن میں کوبانی کی صورتحال کے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس وقت تک کوبانی میں روس کے مثبت طرز عمل سے کوئی پریشانی لاحق نہیں ہے منبج کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم فیصلہ کرچکے ہیں اور اب اس پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔
ایردوان نے اس آپریشن سے متعلق غیر ملکی پریس میڈیا میں غلط خبروں کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ یہ ہمیشہ ہی اس قسم کا حربہ استعمال کرتے ہیں اور اب بھی وہی حربہ استعمال کررہے ہیں۔وہ غلط خبریں پھیلاتے رہیں گے اور ہم ان کی نشاندہی کرتے ہوئے حقیقت بیان کرتے رہیں گے۔
صدر ایردوان نے امریکی فوجیوں کے شمالی شام سے انخلا کرتے ہوئے جنوب کی جانب منتقل کرنے کو مثبت پیش قدمی قراردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے گذشتہ روز جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور اس سے پہلے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ ان کے ساتھ بات چیت میں میں نے اس بات کو محسوس کیا کہ وہ بہت سے حقائق سے نا بلد ہیں اور ڈس انفارمیشن کے شکار ہیں جس پر میں نے انہیں حقائق سے آگاہ کیا ۔
صدر ایردوان نے کہا ، “ہمارا خط میں کسی بھی مقام پر کردوں سے لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔”ہم ریاست ہیں۔ ہمارے سامنے دہشت گرد تنظیم ہے۔ لہذا ، دہشت گرد تنظیم سے کوئی جنگ نہیں بلکہ جدوجہد جاری رکھی جاسکتی ہے۔
صدر ایردوان نے چشمہ امن فوجی آپریشن کے بارے میں منفی بیانات دینے والے حلقوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے یہ بتائیں کیا آپ نیٹو کے کسی اتحادی کے ساتھ کھڑے ہوں گے یا پھر آپ ان دہشت گردوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے؟