لاہور (جیوڈیسک) چودھری شجاعت کی خود نوشت “سچ تو یہ ہے” میں انکشاف کیا ہے کہ پرویز مشرف کے خیال میں ظفراللہ جمالی بہت سست تھے اور اسی وجہ سے انہیں ہٹایا گیا۔ نوازشریف آصف زرداری کے خلاف منشیات کا مقدمہ بنوانا چاہتے تھے مگر میں نے انکار کر دیا۔
کتاب میں مزید کہا گیا ہے کہ 2008 کا الیکشن فکس تھا اور امریکا بینظیر کو وزیراعظم بنانا چاہتا تھا۔ پرویز مشرف سے افتخار چودھری کی شکایت شوکت عزیزنے کی تھی، آصف زرداری نے 2011 میں کہا کہ آپکی وجہ سے آج صدر پاکستان ہوں، افتحار چودھری مشرف سے صلح کیلئے تیار تھے۔
چوہدری شجاعت حسین کی کتاب میں مزید کہا گیا کہ 1985 میں نواز شریف کو گورنر جنرل جیلانی کے کہنے پر وزیراعلیٰ بنانے کا معاہدہ ہوا لیکن بعد میں شریف خاندان معاہدے سے مکر گیا۔ پنڈی کے ایم این اے شیخ رشید کو ایک کرنل نے کوڑے مارنے کا حکم دیا لیکن شیخ کو کوڑوں سے بچانے کے لیے جنرل ضیا الحق کے گھر گیا اور شیخ رشید کو کوڑوں سے بچایا۔
کتاب میں کہا گیا کہ چوہدری ظہور الٰہی نے رحمن ملک کو اپنی وزارت میں نوکری دی تھی، ایف آئی اے میں ڈائریکٹر لگنے پر رحمن ملک نے میرے اور پرویز الٰہی پر مقدمہ بنایا اور جیل میں ڈال دیا۔ امریکیوں نے مجھے بتایا آپ کی پیٹھ میں 2008 الیکشن میں چھری مارنے والے اور کوئی نہیں بلکہ جنرل پرویز مشرف اور پرنسپل سیکرٹری طارق عزیز تھے۔