واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کے پہلے سیاہ فام سینیٹر ایڈورڈ بروک 95 برس کی عمر میں انتقال کرگئے ہیں۔ ایڈورڈ بروک 1966ء میں میسی چیوسٹس سے ایک ایسے وقت کانگرس کے رکن منتخب ہوئے تھے جب ملک میں وسیع پیمانے پر نسلی بدامنی پائی جاتی تھی۔
ایک قانون دان ہونے کے ناطے وہ پہلے افریقی امریکی تھے جنہوں نے کسی ریاست میں اٹارنی جنرل کی ذمہ داریاں بھی نبھائی ہوں۔ سینیٹر بروک 1979ء تک سینٹ کے رکن رہے اور براک اوباما سمیت وہ ان 9 افریقی امریکیوں میں شامل ہیں جن کو یہ اعزاز حاصل ہو چکا ہے۔ سینیٹر بروک نے سینیٹ کی رکنیت کے دوران رہپبلکن لبرل کی ساکھ بنائی۔
انھوں نے ریپبلکن صدر رچرڈ نکسن کی مخالفت کی اور وہ پہلے ریپبلکن سینیٹر تھے جنھوں نے واٹر گیٹ سکینڈل کے بعد صدر نکسن سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ انھوں نے 1968ء میں ’فیئر ہاوسنگ ایکٹ‘ کے منظور کئے جانے میں اہم کردار ادا کیا جس کی وجہ سے نسلی اور مذہبی بنیادوں پر امتیاز ختم ہوا۔ سینیٹر بروک 1972ء میں واضح اکثریت سے دوبارہ کانگرس کے رکن منتخب ہوئے اور جب تیسری مرتبہ وہ انتخاب لڑنے لگے تو ان کی طلاق معاملہ کھڑا ہو گیا اور 49000 ڈالرز کے قرضے کے بارے میں غلط بیان دینے پر ان کے خلاف کئی سوالات کھڑے ہوگئے۔ وہ 1978ء میں انتخاب میں کامیاب نہ ہو سکے اور وہ پھر وکالت کرنے لگے۔
2002ء میں ان کو چھاتی کا سرطان ہو گیا۔ چھاتی کا کینسر اکثر خواتین کو ہوتا ہے لیکن مردوں میں اس بیماری کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے سے انھیں ایک قومی ہیرو کی حیثیت حاصل ہو گئی۔ ان کے انتقال پر صدر براک اوباما نے کہا کہ سینیٹر بروک نے پبلک سروس میں ایک غیر معمولی زندگی گزاری ہے۔ ایڈورڈ بروک شہری آزادیوں اور معاشی مساوات کے محاذوں پر ہمیشہ صف اول میں رہے ہیں۔ میسی چیوسٹس کے گورنر ڈیول پیٹرک نے کہا کہ میں نے ایک دوست اور استاد کھو دیا ہے۔ سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کے قائد میچ میکونل نے کہا کہ سینیٹر بروک کی کامیابیاں یہ باور کراتی ہیں کہ اس ملک میں ہر چیز ممکن ہے۔