امریکا نے داعش کیخلاف باضابطہ اعلان جنگ کر دیا

Daas

Daas

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا نے داعش کے خلاف باضابطہ اعلان جنگ کر دیا۔ اے پی پی کے مطابق ہفتے کو اس امر کا اعلان کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد تنازع کے بارے میں اوباما کی پالیسی واضح کرنا ہے اور بتانا ہے کہ اوباما کا نکتہ نظر کیا ہے۔

قبل ازیں امریکا کے وزیر خارجہ اپنے انٹرویوز میں داعش کیخلاف جنگ کے الفاظ استعمال کرنے سے گریز کرتے رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا کہ امریکا داعش کے خلاف ایسے ہی برسر پیکار ہے جیسے القاعدہ اور دنیا بھر میں پھیلے اس کے اتحادیوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان ایڈمرل جان کربی نے بھی ارنسٹ جیسی زبان استعمال کرتے ہوئے کہا کہ امریکا عراق میں آخری جنگ نہیں لڑ رہا۔ انھوں نے کہا کہ ہم کوئی غلطی نہیں کریں گے۔ بدھ کو ٹمپا فلوریڈا میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے اعلیٰ کمانڈر صدر اوباما کو امریکا کی مشرق وسطیٰ میں فوجوں کے بارے میں بریفنگ دیں گے۔

این این آئی کے مطابق ایک انٹرویو میں امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ ان کا ملک داعش کے خلاف اسی طرح سے حالت جنگ میں ہے جس طرح وہ دنیا بھر میں القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف برسر پیکار ہے۔ باراک اوبامانے کہا کہ دہشت گردی سرطان ہے اسے تباہ و برباد کرنے کی ضرورت ہے اور امریکی لڑاکا طیاروں کو حکم دیا ہے۔

کہ وہ اس پر بمباری کریں۔ اے پی پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری داعش کے خلاف عالمی سطح پر بڑا اتحاد قائم کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں مصر پہنچ گئے جہاں وہ عرب لیگ کے سربراہ نبیل العرابی سے ملاقات کریں گے، ملاقات میں شام اور عراق کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

جان کیری داعش کے خلاف عالمی اتحاد قائم کرنے کے حوالے سے نبیل العربی کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ جان کیری نے 10 عرب ممالک کی ایک فہرست تیار کی ہے جن میں سعودی عرب اور قطر شامل ہیں جنھیں اس اتحاد میں شامل کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ امریکا اس اتحاد میں ایران کو شامل کرنے سے انکار کر چکا ہے۔

آن لائن کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ ان کا ملک داعش کے خلاف اسی طرح سے حالت جنگ میں ہے جس طرح وہ دنیا بھر میں القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف برسر پیکار ہے، امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر باراک اوباما ایک سے زائد مرتبہ دولت اسلامیہ نامی دہشت گرد گروپ کو سرطان سے تشبیہہ دے چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسے تباہ و بربادکرنے کی ضرورت ہے اور ان کے بقول انھوں نے امریکی لڑاکا طیاروں کو حکم دیا ہے کہ وہ اس پر بمباری کریں۔ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کا کہنا ہے کہ عراق اور شام میں موجود شدت پسند گروہ دولت اسلامیہ کے جنگجووں کی تعداد 20 ہزار سے 31500 تک ہے۔

اس سے قبل یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کی تعداد 10 ہزار تک ہو سکتی ہے۔ آن لائن کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے شدت پسند تنظیم دولت اسلامی عراق وشام داعش کے خلاف آپریشن کی نگرانی جنرل جون ایلن کے سپرد کی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل ایلن جہاں افغانستان اور عراق میں طالبان اور القاعدہ کے خلاف مہمات میں اہم خدمات انجام دے چکے ہیں وہیں ان کا ماضی خواتین سے نامناسب مراسلت کے حوالے سے بھی داغ دار سمجھا جاتا ہے۔