اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں کورونا کیسز کی تعداد پانچ لاکھ سے تجاوز کر گئی جبکہ پاکستان دو لاکھ کے قریب پہنچ رہا ہے۔ امریکا میں بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث فلوریڈا اور ٹیکساس کے گورنروں نے لاک ڈاؤن میں نرمی ملتوی کر دی۔
بھارت میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔ حکام کے مطابق ہفتے کی صبح پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں ساڑھے اٹھارہ ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔ سرکاری اعداد شمار کے مطابق کووڈ انیس کے مہلک مرض سے مزید تین سو پچاسی اموات کے بعد مرنے والوں کی کل تعداد پندرہ ہزار چھ سو پچاسی ہوچکی ہے۔
طبی ماہرین کے اندازوں کے مطابق بھارت میں آئندہ ماہ کے آخر تک دس لاکھ افراد کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔
پاکستان میں متاثرین کی تعداد ایک لاکھ ننانوے ہزار سے کو پہنچ رہی ہے جبکہ ہلاکتیں چار ہزار سے زیادہ ہو گئی ہیں۔ کیسز کی تعداد میں صوبہ سندھ کا شہر کراچی سب سے زیادہ متاثر ہے لیکن اموات کے لحاظ سے صوبہ پنجاب سب سے آگے ہے۔
عالمی سطح پر کووڈ انيس کے متاثرين کی تعداد اٹھانوے لاکھ اور ہلاک شدگان کی تعداد چار لاکھ چرانوے ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ امریکی ادارے جان ہاپکنس یونیورسٹی کے مطابق دنيا ميں لگ بھگ پچاس لاکھ افراد اس بيماری سے صحت ياب بھی ہو چکے ہيں۔
اس وائرس سے سب زیادہ متاثر ملکوں میں امریکا کے بعد برازیل، روس اور بھارت شامل ہیں۔
امریکی ریاستوں ٹیکساس اور فلوریڈا نے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد معمولات زندگی بحال کرنے کے عمل کو روک دیا ہے۔ امریکا میں بہت زیادہ تعداد میں انفیکشن کے نئے کیسز ریکارڈ ہو رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک میں روزانہ تیس ہزار کیسز کا اضافہ ہو رہا ہے جبکہ اب تک قریب ایک لاکھ پچیس ہزار جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ متاثرہ ریاستوں میں حکام پر تنقید ہو رہی ہے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن اٹھانے میں جلدبازی دکھائی جس کے باعث وائرس دوبارہ پھیلنا شروع ہو گیا۔
اسی دوران عالمی ادارہ صحت کی قیادت میں کام کرنے والے بین الاقوامی ماہرین کے مطابق اس وبا سے نمٹنےکے لیے اگلے ایک سال کے دوران مجموعی طور پر اکتیس ارب ڈالر سے زائد کی ضرورت ہوگی، جس میں سے ابھی تک صرف ساڑھے تین ارب ڈالر کے قریب جمع کیے جا سکے ہیں۔ صدر ٹرمپ کی طرف سے عالمی ادارۂ صحت کے فنڈز روکنے کے بعد جرمنی، فرانس اور چین نے کہا تھا کہ وہ ادارے کی فنڈنگ میں اضافہ کریں گے۔