امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی ادارے ایف ڈی اے نے کووڈ انیس کے خلاف بائیو این ٹیک اور فائزر کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔ بائیو این ٹیک اور فائزر کی تیار کردہ یہ پہلی ویکسین ہے، جس کے ٹیکے اگلے ہفتے سے لگانا شروع کر دیے جائیں گے۔
امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایجنسی نے جمعہ گیارہ دسمبر کو بائیو این ٹیک اور فائزر کی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی۔ اس ویکسین کی منظوری کا اجازت نامہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایجنسی کی خاتون چیف سائنٹسٹ ڈینیس ہلٹن نے جاری کیا۔ اس منظوری کے بعد کورونا وائرس سے لگنے والی جان لیوا بیماری کووڈ انیس کے خلاف بڑے پیمانے پر مدافعتی ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ چوبیس گھنٹے سے بھی کم عرصے میں لوگوں کو ویکسین لگنا شروع ہو جائے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ فائزر بائیو این ٹیک ویکسین کینیڈا، برطانیہ، میکسیکو اور سعودی عرب میں بھی لگانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اب متعلقہ امریکی محکمہ موڈیرنا ویکسین کی سترہ دسمبر کو اس کے ڈیٹا کو دیکھنے کے بعد منظوری دے سکتا ہے۔
امریکا میں بائیو این ٹیک فائزر ویکسین سب سے پہلے ہیلتھ کیئر ورکرز اور نرسنگ ہومز یا بزرگ شہریوں کے مراکز میں مقیم عمر رسیدہ افراد کو لگائی جائے گی۔ اس مناسبت سے بیماریوں سے بچاؤ کے امریکی مرکز (سی ڈی سی) کی مشاورتی کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ ویکسین کن افراد یا کن گروپوں کو سب سے پہلے لگائی جائے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس ویکسین کو بہت محفوظ قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ کہ تمام امریکی شہریوں کو بغیر کسی معاوضے کے ویکسین لگائی جائے گی۔ امریکی وزیر صحت آلیکس ازار نے جمعے ہی کے روز کہا دیا تھا کہ فائزر کے ساتھ اس ویکسین کی فراہمی کے معاملات طے کیے جا رہے ہیں۔
امریکی وزیر صحت نے رواں ہفتے کے اوائل میں کہا تھا کہ دسمبر کے ختم ہونے سے قبل بیس ملین افراد کو یہ ویکسین لگا دی جائے گی۔ اس ویکسینیشن پروگرام کے تحت فائزر کو اس ویکسین کے سو ملین یونٹس فرہم کرنے کا آرڈر دیا جا چکا ہے۔ فائزر کمپنی اتنی بڑی تعداد میں یہ ویکسین اگلے سال مارچ تک فراہم کر سکے گی۔ اس کے سو ملین یونٹس پچاس ملین افراد کے لیے کافی ہوں گے۔بھارت میں کورونا ویکسین جلد لگانے کا منصوبہ
امریکا اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس کی نئی قسم سے پھیلنے والی بیماری سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ وہاں آج ہفتہ بارہ دسمبر تک یہ وائرس ایک کروڑ باسٹھ لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ امریکا میں کووڈ انیس سے تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ کل جمعہ گیارہ دسمبر کو امریکا میں اس وائرس نے مزید ایک لاکھ اکہتر ہزار سے زائد افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ کل ہی اس وائرس کے ہاتھوں نئی ہلاکتوں کی تعداد بھی دو ہزار سے زائد رہی۔