واشنگٹن (جیوڈیسک) وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری کردہ اعلان میں کہا گیا ہے کہ صدر باراک اوباما، اسمبلی میں زیر غور ایرانی اعلیٰ سطحی حکام کے اثاثوں کو منظر عام پر لانے سے متعلق آئینی بلوں کو “جوہری سمجھوتے کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکنے کی وجہ سے ” ویٹو کریں گے۔ مذکورہ آئینی بل ماہِ جون میں اسمبلی میں پیش کیا گیا جس کے منظور ہونے کی صورت میں اس کا سینٹ سے بھی منظور ہونا ضروری ہے۔
وائٹ ہاوس کے اعلان کے مطابق ان دو مراحل سے گزرنے کے بعد ہی آئینی بل صدر اوباما کے سامنے پیش کیا جائے گا اور جوہری سمجھوتے کو واشنگٹن کے وعدوں کو نقصان پہنچا سکنے کے اندیشے کی وجہ سے اسے ویٹو کیا جائے گا۔ اس دوران وائٹ ہاوس نے ریپبلکنز کی طرف سے “مستقبل میں ایران کوفدئیے کی ادائیگی کے سد باب ” کے عنوان سے تیار کردہ اور اسمبلی میں پیش کردہ بل پر بھی سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
بِل میں کہا گیا ہے کہ ماہِ جنوری میں ایران کی طرف سے 4 امریکی قیدیوں کو رہا کئے جانے کے بعد واشنگٹن کی طرف سے جو رقم تہران بھیجی گئی ہے وہ ‘فدئیے’ کی حیثیت رکھتی ہے اور اب کے بعد واشنگٹن انتظامیہ کا اس قسم کی کوئی ادائیگی نہ کرنا ضروری ہے۔
تاہم وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تہران کو بھیجی جانے والی رقم ‘فدیہ’ نہیں تھی اور امریکی انتظامیہ اس غیر سنجیدہ بِل کی شدت سے مخالفت کرتی ہے۔ اوول آفس میں آنے کی صورت میں اس بِل کو بھی صدر اوباما کی طرف سے ویٹو کئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔