ہماری روزمرہ گفتگو میں اور شناختی دستاویزات میں عمر کا لفظ کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ مثال کے طور پر اگر تاریخ پیدائش کے لحاظ سے کچھ افراد کی عمر 30 سال ہے تو ضروری نہیں کہ وہ سب حقیقتاً 30 سال ہی کے ہوں گے۔ ان میں سے کچھ لوگوں کی اصل عمر 30 سال سے کہیں کم اور کچھ کی 30 سال سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
سائنس دان کہتے ہیں انسان کی اصل عمر اس کی بائیولاجیکل ایج ہوتی ہے، یعنی اس کے جسمانی خدوخال اور اعضائے رئیسہ کس رفتار سے وقت کا سفر طے کر رہے ہیں اور یہ سفر ان کے اندر کیا تبدیلیاں لا رہا ہے۔ آپ نے بھی محسوس کیا ہوگا کہ کچھ لوگ اپنی تاریخ پیدائش کے لحاظ سے زیادہ بڑے دکھائی دیتے ہیں اور کچھ پر یہ گمان ہوتا ہے کہ جیسے ان کی عمر کسی ایک مقام پر آ کر ٹھہر گئی ہے۔
یہی اس شخص کی حیاتیاتی عمر ہوتی ہے۔ حال ہی میں واشنگٹن میں قائم سائنسی تحقیق سے متعلق ایک ادارے نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے جریدے میں عمر کے بارے میں ایک دلچسپ ریسرچ شائع ہوئی ہے، جس میں لندن کے کنگز کالج اور امریکا کی ڈیوک یونیورسٹی کے ماہرین نے حصہ لیا۔ اس سائنسی مطالعے میں 954 رضا کاروں کو موضوع بنایا گیا۔
ان تمام افراد کا تعلق نیوزی لینڈ کے شہر ڈنیڈن سے تھا اور وہ سب 1972ء اور 1973ء کے دوران پیدا ہوئے تھے۔ جب انہیں بائیولاجیکل ایج کے پیمانے پر پرکھا گیا، تو ان کی عمریں 28 سال سے لے کر 61 سال تک نکلیں۔ قریباً 35 سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں یہ جاننے کے لیے کہ رضاک اروں کی بائیولاجیکل ایج کس رفتار سے بڑھ رہی ہے یا دوسرے لفظوں میں وہ کتنی تیزی سے بڑھاپے کی جانب بڑھ رہے ہیں پر تجربات کیے گئے۔
سائنس دانوں کو پتہ چلا کہ بعض افراد کی حیاتیاتی عمر ایک کیلنڈر سال میں تین سال تک بڑھی، کچھ رضا کاروں کی عمر بڑھنے کی رفتار ایک کلینڈر سال میں بارہ مہینوں سے کم تھی جبکہ اکثریت کی عمر میں ایک کلینڈر سال کے دوران بارہ مہینے کا اضافہ ہوا۔ جن رضا کاروں کی عمر بڑھنے کی رفتار تیز تھی، وہ اپنے دوسرے ساتھیوں کے مقابلے میں عمر رسیدہ دکھائی دئیے جبکہ جن کی عمر میں اضافے کی رفتار سست تھی، وہ اپنی عمر سے چھوٹے لگے۔
ماہرین کو پتہ چلا کہ رضا کاروں کی عمر بڑھنے کا تعلق زیادہ تر ان کے طرز زندگی اور گردوپیش کے ماحول سے تھا۔ تحقیق میں ایسی 18 چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جو انسان کی عمر بڑھنے کی رفتار پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
ان میں اعضائے رئیسہ کی کارکردگی، خون کا دباؤ، کولیسٹرول اور شوگر کی سطح سمیت، نیند کا دورانیہ، ورزش، ذہنی دباؤ، کام کرنے کی جگہ اور گھر کا ماحول اور تمباکو اور الکوحل کے استعمال کی مقدار شامل ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انسانی ڈی این اے کی ساخت اس کی عمر بڑھنے کی رفتار اور زندگی کی طوالت پر اثرانداز ہوتی ہے، لیکن اس عمل میں اس کا حصہ محض 20 فیصد کے لگ بھگ ہے جبکہ دیگر 80 فیصد عوامل کا تعلق ہماری صحت، عادات اور گردوپیش کے ماحول سے ہے۔