کراچی (جیوڈیسک) ڈرائی پورٹس سے گاڑیوں کے استعمال شدہ پرانے پرزہ جات (اولڈ آٹو پارٹس) پر حکومتی خزانے کو ڈیوٹی کی مد میں سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جانے لگا ، کسٹم انٹیلی جنس نے ملوث کلیئرنگ ایجنٹس اور کسٹم افسران کے خلاف تحقیقات شروع کر دیں۔
ذرائع کے مطابق کراچی کی بندرگاہوں پورٹ قاسم ،کراچی پورٹ ٹرسٹ ، ویسٹ وہارف ،ایسٹ وہارف سمیت بڑی تعداد میں بیرون ملک سے درآمد شدہ اولڈ آٹو پارٹس بانڈڈ کیریئرز کے ذریعے اسلام آباد ڈرائی پورٹ پر بھیجے جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کراچی سے اسلام آباد ڈرائی پورٹ جانے والی گاڑیوں کے استعمال شدہ پرانے پرزہ جات (اولڈ آٹو پارٹس ) پر فی کنٹینر 8 لاکھ روپے کی درآمدی ڈیوٹی کے چوری ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے ، در آمدی ڈیوٹی کی چوری کسٹم کے بعض افسران کلیئرنگ ایجنٹوں سے ملکر کررہے ہیں ، اس معاملے پر کسٹم انٹیلی جنس یونٹ نے معلومات جمع کرنے کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ در آمد کئے جانے والے اولڈ آٹو پارٹس سے بھرے ہوئے 40 فٹ کے ایک کنٹینر پر کسٹم کی در آمدی ڈیوٹی 18 لاکھ روپے تک ہوتی ہے ، تاہم جب یہی کنٹینرز اسلام آباد ڈرائی پورٹ پر پہنچتے ہیں تو ان پر وصول کی جانے والی درآمدی ڈیوٹی 8 لاکھ روپے تک رہ جاتی ہے اور یہ سلسلہ گزشتہ کئی برس سے جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک اس میں ملوث نیٹ ورک حکومت پاکستان کو ڈیوٹی کی مد میں اربوں کا نقصان پہنچایا جاچکا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈیوٹی چوری کے اس نیٹ ورک میں پرانے آٹو پارٹس منگوانے والے امپورٹرز اور ان کے کلیئرنگ ایجنٹس شامل ہیں جن کو کسٹم کے بعض افسران کی مکمل معاونت حاصل ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ جو بانڈڈ کیریئرز آٹو پارٹس کے کنٹینرز اسلام آباد کے ڈرائی پورٹس پر لے کر جاتے ہیں وہ ان کنٹینرز کو بحفاظت وہاں تک پہنچانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں ، اس لئے راستے میں ان میں سے سامان غائب ہونے یا کم ہونے کا امکان نہیں ہوتا۔
تاہم اسلام آباد ڈرائی پورٹ پر سامان کی ایگزامنیشن کے دوران ڈیوٹی ایجویشن میں پارٹس کی تعداد کم ظاہر کردی جاتی ہے اور اس کے ساتھ ہی ڈیزل انجن کو پٹرول انجن ظاہر کر دیا جاتا ہے کیونکہ ڈیزل انجن کے مقابلے میں پٹرول انجن پر درآمدی ڈیوٹی کم ہوتی ہے ، اس طرح سے کئی حربے استعمال کر کے فی کنٹینر لاکھوں روپے کی ڈیوٹی چوری کر لی جاتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پٹرول اور ڈیزل انجنوں پر کسٹم کی در آمدی ڈیوٹیوں کا تناسب اب تک وہی نافذ ہے جو ماضی میں تھا اور اس میں تبدیلی نہیں کی گئی حالانکہ دنیا بھر کے کئی ممالک میں ڈیزل انجن کے مقابلے میں پٹرول انجن پر ڈیوٹیوں کا تناسب زیادہ کر دیا گیا ہے ، اسی چیز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈیوٹی چوری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حالیہ عرصے میں کچھ ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں کسٹم افسران ملی بھگت سے امپورٹرز اور کلیئرنگ ایجنٹ آنے والی کنسائنمنٹس کو کراچی میں کھلوانے کے بجائے ڈرائی پورٹس پر بھیج دیتے ہیں ، جہاں کسٹم ایجنٹس ملی بھگت کر کے سامان کلیئر کراتے ہیں ، فی کنسائنمنٹ 4 سے 5 لاکھ روپے رشوت لی جاتی ہے جس پر کسٹم انٹیلی جنس نے تحقیقات شروع کردی ہے۔