ہمارے ہاں مشورے اس قدر اضافی اور بالکل مفت ملتے ہیں کہ اکثر مریض اپنے احباب کے مفید مشوروں پر عمل کرتے ہوئے اتنے معالج تبدیل کرتے ہیں کہ اُن کے احباب کو کچھ عرصہ بعد اُنہی کے ختم چہلم کیلئے مشاورت کرنا پڑتی ہے،ہمارے ہاں یہ بہت عام سی بات ہے کہ ایک ڈاکٹر یا حکیم کو مرض کی سمجھ آنے یاتشخیص مکمل ہونے سے قبل ہی معالج بدل لیا جاتا ہے، مشورے دینے والے بھی دشمن نہیں ہوتے اور مشوروں پر عمل کرنے والے بھی اپنی بہتری کیلئے مشورے قبول کرتے ہیں جبکہ نتائج زیادہ ترخراب ہی برآمدہوتے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان کئی مرتبہ دوٹوک الفاظ میں بتاچکے ہیں کہ جب تک پی ٹی آئی کی حکومت ہے تب تک وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارہی رہیں گے،وزیراعظم درجنوں مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ انہیں عثمان بزدارپرمکمل اعتمادہے اس کے باجودکئی مشورہ خانم اپنے پسندیدہ یاواقف سیاستدانوں کووزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے مشورے چھوڑتے رہتے ہیں،یہ بات حقیقت ہے کہ صوبہ پنجاب کے بگڑے امراض کی درست تشخیص ایک مشکل اورمحنت طلب کام ہے جوڈاکٹرعثمان بزدارابھی تک نہیں کرپائے پراس کایہ مطلب نہیں کہ ہر آٹھ دن بعدڈاکٹربدل دیاجائے،وزیراعظم عمران خان کاعثمان بزدارکووزیراعلیٰ پنجاب برقراررکھنے کافیصلہ سوفیصددرست ہے تاکہ پانچ سال ایک ڈاکٹرصوبہ پنجاب کے امراض کاعلاج کرنے کی سنجیدہ کوشش کرے گاتوبہترنتائج نکلنے کی امیدکی جاسکتی ہے،جہاں تک اصلاحات کی بات ہے توجب تک اُن اصلاحات کے مثبت اثرات عام لوگوں تک نہیں پہنچتے تب تک یہ کہنامناسب نہیں کہ عثمان بزداربہت اچھاکام کرررہے ہیں۔
وزیراعظم کایہ کہناکہ حکومت کامیاب ہوگئی تواپوزیشن کی دکانیں بندہوجائیںگی،ان کی چوری بلکہ چوریاں پکڑی جائیں گی،یہ باتیں ہیں توکسی حدتک درست پریہ باتیں بڑی مرتبہ ہوچکی ہیں،حکومت اب عملی اقدامات اٹھائے،باتوں سے آگے بھی کچھ کرکے دیکھائے تودعوئوں کی سچائی معلوم ہو،وزیراعظم عمران خان کوبطورکپتان ہارنابھی آتاہے اورجیتنابھی،یاد دلانااوربتانایہ مقصودہے کہ جناب کپتان اب آپ کرکٹ ٹیم کے نہیں 22 کروڑلوگوں کوعدل وانصاف،صحت وتعلیم کی سہولیات،روزگار،امن وامان،سمیت دیگرتمام بنیادی سہولیات فراہم کرنے والی حکومتی ٹیم کے کپتان ہیں،کرکٹ میچ ہارنے سے 22کروڑلوگوں کے کاروبارزندگی بندنہیں ہوتے،بجلی وگیس،پیٹرول وڈالرزاوراشیاء خوردونوش کی قیمتیں نہیں بڑھتی،جبکہ حکومتی کارگردگی کامیچ ہارنے کامطلب ہے کپتان نے 22 کروڑلوگوں کی زندگی ہاردی،کپتان کویہ حقیقت سمجھ لینی چاہیے کہ کرکٹ اورحکومت میں بہت فرق ہے،کرکٹ میں ہارکی بہت گنجائش ہوتی ہے جبکہ حکومتی اقدامات میں ہارنے کی گنجائش نہ ہونے کے برابرہے ،کپتان نے عوام کوجوامیدیں دلائی تھیں اوردلارہے ہیں ان کے تقاضے مختلف ہیں،22کروڑعوام پہلے ہی بہت ہارچکے ہیں اس لیے انہوں نے ایک کامیاب کپتان کومنتخب کیاتاکہ ان کی ہارکاسلسلہ تھم جائے پربدقسمتی سے آج بھی سکول،کالج اوراکیڈمیاں لوٹ مارکررہی ہیں۔
بجلی وگیس کی چوری مزیدبڑرہی ہے،ملاوٹ اورمنافع خورمافیازپہلے سے زیادہ سرگرم ہوچکے ہیں،رشوت کے ریٹ بڑھ گئے ہیں،بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہاہے،سرکاری مہنگائی کے ساتھ مصنوعی مہنگائی غریب عوام کاجیناہی نہیں مرنابھی مشکل کرچکی ہے،انصاف نہیں ملتا، تجاوزات اسی طرح قائم ہیں،اہل پنجاب سوال کرتے ہیں کہ جن کاذکروزیراعظم عمران خان بڑے فخرکے ساتھ کرتے ہیںوزیراعلیٰ پنجاب کی وہ اصلاحات ہیں کہاں؟جناب کپتان گھروالوںتک اصلاحات کے اثرات پہنچانے کیلئے تشہیرکی ضرورت نہیں ہوتی،جس کی خالی پلیٹ میں کھاناآجائے،جسے صحت وتعلیم کی مناسب سہولیات دستیاب ہوجائیں،جس بے روزگارکوروزگارمل جائے ،مہنگائی کامقابلہ کرنے کیلئے وسائل میں اضافہ ہوجائے اسے مطمئن کرنے کیلئے تشہیرکی ضرورت پیش نہیں آئے گی،بجلی وگیس کی چوری کی روک تھام گلی کوچوں میں نظرآجاتی ہے۔
ہمیں وزیراعلی عثمان بزدارکی ایمانداری پرشک ہے نہ ان کی تبدیلی کی خواہش بس ہم یہ جانناچاہتے ہیں وہ اصلاحات ہیں کہاں جن کی تشہیرنہیں ہوئی؟وزیراعلی پنجاب اصلاحات کریں، سرکاری اقدامات ہوں اوران کی خبرنہ چلے پاکستانی میڈیاکے ایسے بھی حالات نہیں،وزیراعظم عمران خان کاتمام ترمشوروں کونظراندازکرتے ہوئے سردارعثمان بزدارکووزیراعلیٰ پنجاب برقرار رکھنے کافیصلہ اس لئے بھی درست کے کہ عثمان بزدارحقیقت میں سادہ انسان ہیں،اللہ تعالیٰ کو منظورہواتوآنے والے دنوں میں اُن کی یہ سادگی کارکردگی دیکھائے گی،انٹرنیشنل یانیشنل چوروں سے عثمان بزداربہت بہترانتخاب ہیں،اداروں کے بگڑے حالات کے ساتھ کارکردگی دیکھانااتنابھی آسان نہیں کہ کوئی بھی سیاستدان وزیراعلیٰ بنتے ہی چراغ کے جن سے خدمات حاصل کرکے تمام مسائل ختم کرسکے لہٰذاپی ٹی آئی کے تمام اہم رہنمائوں کوچاہیے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدارکاساتھ دیں اورانہیں کام کرنے دیں تاکہ ڈاکٹرعثمان بزداراپنی ٹیم کے ساتھ مل کرصوبے کے بگڑے امراض کی تشخیص اورعلاج بہتراندازمیں کر پائیں۔