لندن (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی تقی عثمانی، مولانا مفتی رفیع عثمانی، مولانامفتی منیب الرحمن، مولانا مفتی محمدنعیم، مولانا تنویرالحق تھانوی، علامہ شاہ تراب الحق قادری، قاری اللہ داد، علامہ طالب جوہری، علامہ عباس کمیلی ، علامہ علی کرارنقوی، علامہ حسن ظفر نقوی ، تمام اراکین فیڈرل شریعت کورٹ، تمام مستند مفتیان کرام، مجتہدین، ذاکرین اورمشائخ عظام کو مخاطب کرتے ہوئے ایک سوال پوچھاہے کہ وہ میرے اس سوال کا جواب دے کر میری اورمجھ جیسے دینی علم نہ رکھنے والوں کی رہنمائی فرمائیں کہ کیا کوئی بالغ مسلمان مرد کسی بالغ غیر مسلم لڑکی سے بغیرنکاح کے اس کے ساتھتعلق قائم کرے اس کے نتیجے میں اسکے ہاں ایکبیٹی جنم لے۔
جواب میں اس بیٹی کی ماں مقامی عدالت میں رجوع کر کے اس مرد پر بیٹی کے باپ ہونے کا دعویٰ دائر کر دے تو عدالت DNA اور دیگر میڈیکل ایگزامینیشن اور میڈیکل رپورٹ کے نتیجے میں اس فردکوہی بچی کاباپ قراردیدے تو شرعی اصول کے مطابق اس معصوم بیٹی کے باپ کی حیثیت شرعی اصولوں کے تحت کیا قرارپائے گی؟ اور ایسے فعل کے مرتکب مرد پر شریعت کی کونسی حد عائد ہوگی؟اگر بغیر نکاح کے بچی پیدا کرنے والا فرد مسلمانوں کی قیادت کرنے کا بیڑا اٹھائے توکیا اس کا یہ عمل شرعاً جائز ہوگا ؟او رجولوگ جانتے بوجھتے ہوئے بھی کہ فلاں شخصاس طرح اقدام کرنے کا مرتکب ہوا ہے۔
اس کولیڈرمان کر اس کی اطاعت کریں توکیا ایسے فرد کی بحیثیت لیڈر اطاعت شریعت کے مطابق جائز ہے ؟ الطاف حسین نے محترم مفتیان کرام ، علمائے کرام، مشائخ عظام اورزاکرین کے نام خط تحریرکئے ہیں اوران سے اس بارے میں سوال کیاہے۔ انہوںنے مفتیان کرام، علمائے کرام ، مشائخ عظام کو اللہ اوراس کے رسول کا واسطہ دیتے ہوئے درخواست کی ہے کہ میرے پوچھے گئے سوال کاجواب بذریعہ ٹیلی ویژن، اخبار یابذریعہ ای میل بھیج کرمیری رہنمائی فرمائیں، میں آپ کا ممنون رہوں گا۔