ایک ارب کووڈ ویکسین کا سنگ میل عبور، مودی کا قوم سے خطاب

Prime Minister Modi

Prime Minister Modi

بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) کووڈ ویکسین کی ایک ارب خوراک کا سنگ میل عبور کرنے پر بھارتی وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کیا۔ اہم عالمی شخصیات نے وزیر اعظم مودی کو مبارک باد دی ہے۔ لیکن اپوزیشن جماعتیں اس ‘کامیابی‘ پر سوالات بھی اٹھا رہی ہیں۔

تقریباً ایک ارب 40 کروڑ آبادی والے اورچین کے بعد آبادی کے اعتبار سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں ایک ارب سے زائد افراد کو کووڈ ویکسین کی کم از کم ایک خوراک دی جاچکی ہے۔ جمعرات 21 اکتوبر کو بھارت نے یہ سنگ میل عبورکیا۔ اسی تناظر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ 22 اکتوبر کو قوم سے خطاب کیا۔

وزیر اعظم مودی نے کہا،”ایک ارب لوگوں کو ویکسین کی خوراک لگانا محض ایک تعداد نہیں ہے بلکہ یہ بھارت کی صلاحیت کا مظہر ہے۔ یہ ملک کے لیے ایک نیا باب ہے، جو بتاتا ہے کہ کسی بڑے سے بڑے ہدف کو کس طرح حاصل کیا جاسکتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ دنیا بھارت کی اس کامیابی پر حیرت زدہ ہے کیونکہ بھارت اب تک بیشتر ویکسین دیگر ملکوں سے درآمد کرتا رہا تھا اور لوگوں کو یہ شبہ تھا کہ بھارت اتنی بڑی آبادی کو ویکسین فراہم کربھی سکے گا یا نہیں۔ ”تاہم ایک ارب افراد کو ویکسین کی خوراک کی فراہمی ان تمام سوالوں کا جواب ہے۔”

کوروناوائرس کی وبا پھیلنے کے بعد اس حوالے سے قوم کے نام وزیر اعظم مودی کا یہ دسواں خطاب تھا۔ وزیر اعظم مودی نے قوم کے نام اپنے پچھلے خطابات پر بعض حلقوں کی جانب سے کی جانے والی نکتہ چینی کا بھی جواب دیا۔ انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ تالی اور تھالی بجانے اور دیے جلانے سے وائرس کو ختم کرنے میں کیسے مدد مل سکتی ہے؟ لیکن یہ دراصل لوگوں کی شراکت اور صلاحیت کا اظہار تھا۔ انہوں نے کہا،”بھارت کا ویکسینیشن پروگرام سائنسی اپروچ پر مبنی رہا ہے۔ او ریہ پورے ملک کے لیے فخر کا مقام ہے۔”

اپوزیشن جماعتوں نے گوکہ کووڈ ویکسینشن پروگرام میں ملک بھر کے ڈاکٹروں اور طبی عملے کے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا تاہم وبا سے نمٹنے کے مودی حکومت کے طریقہ کار پر سوالات بھی اٹھائے۔

اپوزیشن کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا،”مودی حکومت کو جان لینا چاہیے کہ جشن منانے سے زخم نہیں بھریں گے۔ مودی حکومت کی مجرمانہ لاپرواہی اور کورونا ٹیکہ کاری کی پالیسیوں کو بار بار تبدیل کرکے ملک کے عوام کی جان خطرے میں ڈالی گئی۔ جس کا جواب دینے کا وقت آگیا ہے۔‘‘

کانگریس کے رکن پارلیمان منیش تیواری نے ٹوئٹر کے ذریعہ مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا،”مودی کے کام کرنے کا طریقہ بہت دلچسپ ہے۔ جب کووڈ کی دوسری لہر کے دوران مجرمانہ لاپرواہی کی ذمہ داری لینے کی بات آئی تو وہ لاپتا ہوگئے۔ لیکن جب کامیابی کا سہرا لینے کا وقت آتا ہے تو وہ قطار میں سب سے آگے کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔”

ایک ارب ویکسینیشن کا سنگ میل حاصل کرنے پر بھارت کی دنیا بھر میں تعریف کی جارہی ہے۔ متعدد عالمی شخصیات نے اس کے لیے مودی حکومت کو مبارک باد دی ہے۔

اس ‘تاریخی موقع‘ پر ملک کی مختلف اہم تاریخی عمارتوں پر چراغاں کیا گیا تھا۔ انہیں مختلف رنگوں کے قمقموں سے سجایا گیا تھا۔ وزیر اعظم مودی نے بھی ایک خصوصی مضمون تحریر کیا جو آج جمعے کے روز مختلف اخبارات کے ادارتی صفحہ پر شائع ہوا۔

عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ایڈہانوم گیبریسیس نے ایک ارب ویکسینیشن کا سنگ میل حاصل کرنے پر اپنے تہنیتی پیغام میں کہا،”وزیر اعظم نریندر مودی، سائنسدانوں اور ہیلتھ ورکرز اور بھارتی عوام کو کووڈ 19سے حفاظت فراہم کرنے کی ان کی کوششو ں کے لیے بہت بہت مبارک باد۔”

ڈبلیو ایچ او کے جنوب مشرقی ایشیا کی علاقائی ڈائریکٹر ڈاکٹر پونم کھیترپال سنگھ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا،”ایک اور سنگ میل پار کرنے کے لیے بھارت کو بہت بہت مبارک باد۔ ایک ارب لوگوں کو کووڈ 19کی خوراک دی گئی۔”

حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں نے ایک خصوصی پروگرام میں وزیراعظم نریندر مودی کو اس کامیابی پر مبارک باددی۔

وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹرچندر کانت لہریا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گوکہ ایک ارب افراد کو ریکارڈ وقت میں ٹیکہ لگانا بڑی بات ہے اور اس پر فخر کرنا چاہئے۔ انہوں نے تاہم کہا،”گوکہ بیشتر لوگوں کو ٹیکہ لگ گیا ہے اور انفیکشن میں بھی کمی آئی ہے لیکن اس کامطلب یہ نہیں ہے کہ وبا ختم ہوگئی ہے۔ کووڈ سے بچنے کے لیے احتیاطی اقدامات اب بھی ضروری ہیں۔”

بلوم برگ کے ویکسنیشن ٹریکر کے مطابق بھارت میں صرف تیس فیصد افراد کو ہی کووڈ انیس کے دونوں ٹیکے لگائے جا سکے ہیں۔ اکاون فیصد بھارتی شہریوں کو کووڈ ویکسین کا اب تک صرف ایک ٹیکہ لگایا گیا ہے۔ اگر دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ملکوں کا موازنہ کیا جائے تو اس لحاظ سے بھارت کے پڑوسی ملک چین میں ستمبر تک ایک ارب پانچ کروڑ سے زیادہ افراد یعنی تقریباً پچھہتر فیصد آبادی کووڈ ویکسین کے دونوں ٹیکے لگوا چکے تھے۔