ہماری ویکسین 90 فیصد تک مؤثر ہے، جرمن اور امریکی کمپنی

Vaccine

Vaccine

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) ایک جرمن کمپنی اور اس کی امریکی پارٹنر کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی مشترکہ طور پر تیار کردہ ویکسین کورونا انفیکشن کو روکنے میں 90 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

جرمن کمپنی بیون ٹیک (BioNTech) اور اس کی امریکی پارٹنر کمپنی فائزر نے کہا ہے کہ ان کی کورونا کے خلاف تیار کردہ ویکسین کے تیسرے مرحلے کے نتائج انتہائی حوصلہ افزا ہیں اور یہ ویکسین کورونا انفیکشن کو روکنے میں 90 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

ان دونوں کمپنیوں کی طرف سے جاری کردہ یہ بیان دراصل ان کی تیار کردہ کورونا ویکسین کی بڑے پیمانے پر آزمائش کی کامیابی کے نتائج پر مشتمل ہے۔ ان کی رپورٹس کے مطابق اس ویکسین کے کوئی قابل ذکر خطرناک ذیلی نقصانات یا اس طرح کے تحفظات سامنے نہیں آئے۔ محققین پر امید ہیں کہ اس ویکسین کے بعد کورونا کے خلاف تحفظ محدود وقتی نہیں ہو گا۔

اگر ان کا یہ دعویٰ سچ ثابت ہوتا ہے تو فائزر اور بائیون ٹیک کی تیار کردہ یہ ویکسین کورونا کی وباء کے خلاف جد و جہد ایک انتہائی اہم پیش رفت ہو گی۔ جرمن کمپنی بائیون ٹیک کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اوگور ساہن نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ”ہمیں زیادہ پر امید ہونا چاہیے کہ اس ویکسین کا تحفظاتی اثر ایک سال تک برقرار رہے گا۔‘‘

فائزر کمپنی کے چیئرمین اور سی ای او البرٹ بورلا کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ”کووڈ ویکسین کے تیسرے مرحلے کے اولین نتائج سے یہ شواہد ملے ہیں کہ ہماری ویکسین کووڈ انیس سے بچاؤ فراہم کرتی ہے۔‘‘

اس ویکسین کے تیسرے مرحلے کی طبی جانچ کا آغاز رواں برس جولائی کے اواخر سے ہوا تھا جس میں 43,500 لوگ شریک ہوئے۔ دونوں کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ اس ویکسین کے استعمال کا اجازت نامہ حاصل کرنے کے لیے آئندہ ہفتے یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن میں باقاعدہ درخواست جمع کرائیں گے۔

بائیون ٹیک اور فائزر پہلے ہی 1.95 بلین امریکی ڈالر مالیت کا ایک معاہدہ حاصل کر چکے ہیں جس کے تحت انہوں نے اپنی ویکسین کی 100 ڈوزز یا خوراکیں امریکا کو فراہم کرنا ہیں۔ ان کمپنیوں نے یورپی یونین، برطانیہ، کینیڈا اور جاپان کے ساتھ بھی معاہدے کر رکھے ہیں۔ اس ویکسین کی تیاری کا آغاز پہلے ہی کر دیا گیا ہے تاکہ وقت بچایا جا سکے۔ انہیں امید ہے کہ وہ 2020ء کے دوران ہی 50 ملین خوراکیں تیار کر لیں جو 25 ملین افراد کی ویکسنیشن کے لیے کافی ہوں گی۔