برازیل (اصل میڈیا ڈیسک) عالمی ادارہ صحت نے حفاظتی ٹیکے لگوانے میں ہچکچاہٹ کو عالمی سطح پر لاحق صحت سے متعلق دس اہم ترین خطرات میں سے ایک قرار دیا ہے۔ طبی جریدے لینسٹ میں ویکسین پر عوامی اعتماد کے بارے میں دنیا کا سب سے بڑا سروے شائع ہوا ہے۔
ویکسین پر سے عوامی اعتماد اُٹھتا جا رہا ہے۔ اس کی متعدد وجوہات ہیں۔ ماہرین نے تاہم اپنی تازہ ترین رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ مختلف بیماریوں سے بچنے کے لیے ویکسین پر بھروسہ کرنے کے معاملے میں یورپ میں کسی حد تک حالات سازگار نظر آ رہے ہیں۔ افریقہ اور ایشیا کے مقابلے میں یورپ میں ویکسین کے محفوظ ہونے پر عوام کا اعتماد آہستہ آہستہ بڑھا ہے اور وہ اس پر یقین رکھتے ہیں۔ اُدھر ایشیا اور افریقہ کے کچھ حصوں میں ویکسین پر بھروسے یا اعتماد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ محققین نے کووڈ انیس کے ویکسین کے لیے صحت سے متعلق معلومات کو زیادہ سے زیادہ عوام تک پہنچانے کے لیے مختلف مہموں میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ویکسین کے محفوظ ہونے پر اعتماد سے متعلق کروائے جانے والے سروے میں قریب تین لاکھ افراد نے حصہ لیا جس کے نتائج سے یہ ظاہر ہوا کہ یورپ بھر میں ویکسین پر عوامی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ اپنی نوعیت کے اب تک کے سب سے بڑے سروے کے نتائج سے سیاسی عدم استحکام اور غلط معلومات کی فراہمی اور ادویات کی حفاظت سے متعلق عوام کے اعتماد کی سطح کے مابین واضح روابط بھی ظاہر ہوئے ہیں۔
برازیل کے ایک ہسپتال میں کووڈ ویکسین دی جا رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے حفاظتی ٹیکوں کے بارے میں عوام میں تحفظات یا ہچکچاہٹ کو دنیا بھر میں صحت عامہ کو لاحق 10 اہم ترین خطرات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے پولیو اور خسرے جیسی بیماریوں کی مثال دی ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق کیونکہ بہت سے لوگ ویکسین سے خائف ہیں اور اس کے محفوظ ہونے پر یقین نہیں رکھتے اس لیے وہ اپنے بچوں کو پولیو اور خسرے جیسی بیماریوں سے بچانے کے لیے ادویات کا استعمال نہیں کرتے نتیجہ یہ کہ یہ بیماریاں جن سے بچا جا سکتا ہے، یہ بھی گزشتہ برسوں میں پھیلی ہیں۔
خرطوم ہسپتال میں پولیو کا اورل ویکسین دیا جا رہا ہے۔
یورپی سطح پر مجموعی طور پر عوام کا ویکسین پر اعتماد سست رفتاری سے بحال ہوا ہے۔ فرانس میں جہاں کئی دہائیوں سے ویکسین پر عام لوگوں کا بھروسہ بہت کم تھا، وہاں اس سروے کے مطابق لوگ اب ویکسین پر دوبارہ بھروسہ کرنے لگے ہیں اور اس میں 22 سے 30 فیصد تک افراد اس پر متفق ہیں کہ ویکسین سے وہ محفوظ رہیں گے۔
برطانیہ میں مئی 2018ء تک ویکسین کے تحفظ پر اعتماد 47 فیصد تھا جو نومبر 2019ء میں بڑھ کر 52 فیصد ہوگیا۔ تاہم مشرقی یورپی ممالک پولینڈ اور سربیا میں ویکسین پر عوامی اعتماد میں نمایاں کمی آئی ہے۔
افغانستان، فلپائن، انڈونیشیا، نائجیریا اور پاکستان میں بھی ویکسین محفوظ ہونے سے متعلق رائے پر متفق ہونے والوں کی شرح میں 2015 ء کے مقابلے میں 2019 ء میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
پولیو ویکسین کے خلاف پاکستان میں بہت تحفظات پائے جاتے ہیں۔
اُدھر آزربائیجان میں ویکسین کے محفوظ ہونے پر عدم اعتماد 2 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد ہو گیا ہے۔ اس ریسرچ کے مصنفین نے اس ”تشویشناک رجحان‘‘ کی ایک وجہ سیاسی عدم استحکام اور دوسری مذہبی انتہا پسندی قرار دیا ہے۔
لندن کے ‘اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن‘ نے اس ریسرچ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، اس سے منسلک محقق ہائیڈی لارسن کا تاہم کہنا ہے کہ آن لائن غلط معلومات نے بھی اس میں غیر معمولی کردار ادا کیا ہے۔ ان کے بقول،”ویکسینیشن کی کوریج میں بہت بڑی کمی کی وجہ عموماً غیرمصدقہ ویکسین سیفٹی ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔‘‘