جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی کے صوبے سیکسنی میں گزشتہ اپریل میں ایک ویکسینیشن سینٹر میں ایک نرس کی طرف سے کورونا ویکسین کی بجائے نمک کے پانی کا ٹیکا لگانے کا اسکینڈل اب مزید پھیلتا جا رہا ہے۔
جرمنی کے ایک مشرقی صوبے سیکسنی کے شہر شورٹنز کے ایک ویکسینیشن سینٹر میں ایک نرس نے کورونا ویکسین کی جگہ نمک کے پانی کا ٹیکا لگانے کا اعتراف کیا تھا، جس کے بعد یہ اسکینڈل میڈیا نے عام کیا۔ ابتدائی طور پر سامنے آنے والی خبروں میں ایسے 6 کیسز کی بات کی جا رہی تھی جن میں اس مخصوص ویکسین سینٹر کی ایک نرس نے کورونا ویکسین کی بجائے نمک کے پانی کا ٹیکا لگایا تھا۔ تاہم پولیس اور پراسیکیوٹرز اب یہ کہہ رہے ہیں کہ ایسا انجیکشن لینے والوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔
منگل 10 اگست کو سیکسنی کے ڈسٹرکٹ فریسلنڈ کی پولیس اور پبلک پراسیکیوٹر نے اب تک کی تحقیقات کی روشنی میں کہا ہے کہ اس بات کے قوی امکانات پائے جاتے ہیں کہ کورونا ویکسین کی جگہ نمک کے پانی کا انجیکشن چھ سے کہیں زیادہ افراد کو لگایا جا چُکا ہے۔ پولیس اور پبلک استغاثہ کے تازہ ترین بیان کے مطابق رواں برس مارچ تا 20 اپریل سیکسنی کے ڈسٹرکٹ فریسلینڈ میں قائم ‘روفہاؤزن ویکسینیشن سینٹر‘ ممکنہ طور پر 8557 افراد اس عمل سے متاثر ہوئے ہیں یعنی انہیں کورونا ویکسین کی بجائے نمکین پانی کا ٹیکا لگایا گیا ہے۔ دریں اثناء ان تمام افراد کو ای میل کے ذریعے اس بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے۔
اب تک کی اطلاعات یہ تھیں کہ جرمنی کے صوبے سیکسنی میں گزشتہ اپریل میں ایک ویکسینیشن سینٹر میں ایک نرس نے چھ افراد کو بائیواین ٹیک ویکسین کی بجائے نمکین پانی کا ویکسین لگایا تھا، جو بے ضرر مانا جاتا ہے۔ اس کی وجہ مذکورہ نرس نے یہ بتائی تھی کہ ویکسینیشن کے دوران بائیو این ٹیک ویکسین کا امپیول اس کے ہاتھ سے گر کر ٹوک گیا تھا اور اصل دوا بہہ کر ضائع ہو گئی تھی اور وہ ویکسینیشن سینٹر کے سربراہ کو اس بارے میں اطلاع دینے میں خجالت محسوس کر رہی تھی۔ اس واقعے کے رونما ہونے کے فوراً بعد جرمن ریڈ کراس کی ڈسٹرکٹ ایسوسی ایشن کی انتظامیہ نے اس نرس کو فارغ کر دیا اور تمام متاثرین کو مطلع کیا کہ ان سب کو دوبارہ اصل ویکسین لگائی جائے گی۔
اس کیس کی تفتیشی کارروائی میں ریاستی پولیس، پراسیکیوٹر کا دفتر اور سیکسنی کے سکیورٹی اہلکار سب ہی شامل تھے۔ دریں اثناء پولیس کی ایک خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ اس واقعے کے پیچھے سیاسی مضمرات کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق قریب 100 متاثرین نے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے قائم کردہ شکایتی ٹیلی فون نمبر پر فون کر کے اپنے اپنے ناموں کا اندراج کروایا ہے۔ اس بارے میں بحرانی ٹیم کی سربراہ نے کہا،” عوام پریشان ہیں لیکن خوش آئند امر یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ناموں کا اندراج کروایا ہے اور اب ان کو دی جانے والی ویکسین کی مکمل جانچ کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ پولیس اپنی تفتیشی کارروائی جاری رکھے ہوئی ہے۔ شہر ولہلمزہافن کی پولیس کی خاتون ترجمان نے یہ بھی کہا کہ تفتیشی کارروائیوں میں تمام متاثرین کو مبینہ طور پر جسمانی نقصان پہنچنے کے امکانات کی بھی مکمل چھان بین کی جا رہی ہے۔ اُدھر شہر اُلڈنبرگ میں پبلک پراسیکیوٹر کا دفتر بھی اس کیس کی مجرمانہ پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لے رہا ہے۔