تحریر : بائو اصغر علی محترم و معزز قارئین آج آپ سب سے ایک گزارش کرنا چاہتا ہو ں کہ غیر مسلم تہواروں کو منانے سے پہلے ذرہ یہ ضرور سوچیے کہ کیا غیر مسلم ہماری عیدیں شبراتیں مناتے ہیں ؟ تومجھے یقین ہے آپ بھی میری طرح کہیں گے کہ نہیں ،جب ایک غیر مسلم اپنے عقیدے کے اتنے پابند ہے تو پھر ہم تو مسلمان ہیں جن کی مثال ہر مہذب میں دی جاتی ہیں ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی اپنے عقیدے کے پابند ہو جائے اورغیر مسلم ویلنٹائن ڈے جیسے تہواروں کا بائیکاٹ کریں ذرہ سوچیے، یہ ایک کائناتی اصول ہے کہ عزت دینے سے عزت ملتی ہے اور کسی کا بھلا سوچنے سے اپنا بھلا ہوتا ہے۔
ویلنٹائن ڈے منانے والے نوجوانوں کو سمجھانے کیلئے یہ بات کافی ہے کہ اگر کوئی کسی کی بہن بیٹی کے سات ویلنٹائن ڈے منانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تو یقینا اس کی بہن بیٹی کے ساتھ بھی کوئی ایسی ہی منصوبہ بندی کر رہا ہوگا کیونکہ بزرگوں کا کہنا ہے کہ جیسی کرنی ویسی بھرنی ہوتی ہے ،آج نوجوان نسل اس غیر مذہبی ویلنٹائن ڈے تہوار کو محبت کا دن سمجھ کر مناتے ہے جب کہ اس دن کا محبت سے کوئی تعلق نہیں یہ تو بے حیائی ہے اور بربادی ہے، اور اس دن کے حوالے سے بہت کم لوگ سوجھ بوجھ رکھتے ہیں،یوم تجدید محبت کے نا م پر کھلم کھلی بے حیائی ہے ان غیر مسلم تہواروں کو جان بوجھ کر ہوا دی جارہی ہے تاکہ مسلمان اپنے پاک مبارک تہوار چھوڑ کر غیر اسلامی تہوار منائے اور اسلام سے دور ہو جائے یہ سب کچھ ایک سو چی سمجھی سازش کے تحت ہو رہا ہے۔
اب تو اسلام کے بارے تھوڑا بہت شعور رکھنے والے بھی کچھ نوجوان بھی اس دن کو منانے میں کو ئی کسر نہیں چھوڑتے ، 14فروری ویلنٹائن ڈے کی تاریخ کے حوالے بہت سی مختلف کہانیاں گردش کرتی ہیں اس میں کون سی سچی اور کون سی جھوٹی ہیں اس کی بھی تصدیق کرنے والا کوئی نہیں ،اس دن کے حوالے سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ تیسری صدی عیسوی میں ویلنٹائن نام کے ایک پادری تھے جو ایک راہبہ (Nun)کے حسنوں جمال کے اسیر ہوگئے تھے چونکہ عیسائیت میں راہبوں اور راہبات کیلئے نکاح ممنوع تھا۔
اس لیئے ویلنٹائن نے ایک دن اپنی معشوقہ کی تشفی کیلئے اسے بتایا کہ اسے خواب میں کہا گیا ہے کہ 14فروری عاشقی معشوقی کا ایسادن ہے کہ اس دن اگر کوئی راہب یاراہبہ صنفی ملاپ بھی کر لے تو اسے گناہ نہیں ہو گا راہبہ نے ویلنٹائن پر یقین کر لیا اور دونوں جوش عشق میں حیا کی سب حدے پار کر گئے ،اور پھر کلیسا کی روایات کی یو ں دھجیاں اڑانے پر ان کو قتل کر دیا گیا ،بعد میں کچھ منچلوں نے ویلنٹائن صاحب کو 146شہید محبت 145کا درجہ دیتے ہوے 14فروری کوویلنٹائن ڈے منانا شرع کر دیا ، اور اس دن کے حوالے سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ویلنٹائن ڈے کی تاریخ کچھ یو ہے کہ اس کا آغاز رومن سینٹ ویلنٹائن کی مناسبت سے ہوا کہ جس کو مذہب تبدیل نہ کرنے کی وجہ سے قیدو بند کی سوبتوں میں رکھا گیا قید کے دوران ویلنٹائن کو جیلر کی بیٹی سے محبت ہوگئی اور اس کو پھانسی پر چڑھانے سے پہلے اس نے جیلر کی بیٹی کو الودعی دعوت نامہ لکھا جس پر دستخط سے پہلے لکھا تھا ،،تمارا ویلنٹائن،،کہ 14فروری 279عیسوی کو کو پیش آیا اس کی یاد میں اس دن کو ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے۔
اس طرح کی اور بہت سی کہانیا ں ہیں مگر کہیں بھی اسلام میں اس دن کو منانے کا زکر نہیں ہے کیونکہ یہ بلکل اسلام کے خلاف ہے ،ویلنٹائن ڈے بے حیائی کو پھلانے کانام ہے ،محبت تو اس میں سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کیا آپ سمجھتے ہیں کہ محبت ایک دن ہی ہوتی ہے محبت تو امر ہے جب ہو جاتی ہے تو سدا رہتی ہے ،محبت بے حیائی کا نام نہیں۔ اس حقیقت کے بعد ساری بات عیاں ہے کہ ایک اسلامی معاشرے میں اس طرح کے تہواروں کو منانا اسلامی معشرے کی تباہی و بربادی پھلانے کے علاوہ اور کچھ نہیں ،ہمیں اس پر ذرہ غور سے سوچنا چاہیے کہ ہمیں اپنی اسلامی اقدار کو محفوظ کرنا چاہیے اور ان پر عمل کر کے ایک اچھا پکاسچا مسلمان بن کر دکھانا چاہیے ،اور ایسے تہواروں کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔