14 فروری کا بڑی شدت سے انتظار کیا جاتا ہے نوجوان ،بچے ،عورتیں سب اپنے اپنے طریقے سے مناتے ہیں مثلاً نوجوان اس دن اپنے دوست احباب کو سرخ گلاب دیگر مناتے ہیں کالج میں پڑھنے والے طلباء اپنی طالبات دوستوں کو سرخ گلاب ،چاکلیٹ اور ٹیڈی بیر وغیرہ دیکر اپنے جذبات اور محبت کا اظہار کرتے ہیں اسی طرح بچے بھی اپنے بڑوں کو خاص طور پر اپنے ماں باپ کو گلاب، کینڈی اور چاکلیٹ دیکر اس دن کا بھرپور لطف اٹھاتے ہیں۔
جب ایک ننھے بچے سے پوچھا گیا کہ بیٹا آپ اپنا ویلنٹائن ڈے کس طرح منائو گے تو اس نے معصومیت برا جواب دیا کہ میں اپنے ممی پاپا کو کینڈی دوں گا اور کہوں گا آئی لو یو مائی ڈئیر ممی پاپا “شادی شدہ عورتیں بھی اس دن دیکر اپنے خاوندوں سے محبت کا اظہار کرتی ہیں گویا یہ دن محبت کے اظہار کا دن اور خوشیاں بانٹنے کا وسیلہ بنتا جا رہاہے دوسری جانب ویلنٹائن ڈے کے متعلق بہت دلچسپ کہانیاں مارکیٹ میں موجود ہیں۔
مختلف SMS کے ذریعے اس کو بعض لوگ اچھا مانتے ہیں اور بعض لوگ اس کو نہ منانے کا ارادہ بھی رکھتے بعض لوگ کہتے ہیں یہ دن محبت میں روٹھے ہوئے کو منانے کا دن ہے بعض کہتے ہیں کہ اس دن ایک یہودی کی یاد میں منایا جاتا ہے جسکانام ویلنٹائن تھا اُس نے لڑکی اور لڑکے کے درمیان جنسی تعلق کو شادی کے بغیر بھی جائز قرار دیا تھا اس جرم کی سزا میں UKکی سرکاری نے ویلنٹائن کو 14فروری کو پھانسی کی سزا دی ایک اور بہت مزے کی کہانی گردش میں ہے۔
خصوصاً انٹرنیٹ وغیرہ پر کہ Claudia نامی بادشاہ تھا جس نے فوج میں نوجوانوں کو بھرتی کرنے کیلئے ان کی شادی پر پابندی لگا دی تھی اس وقت سینٹ ویلنٹائن منظر عام پر آئے اور اس نے چھپ کر اسے نوجوانوں کی شادی شروع کر وا دی تھیں جب یہ خبر بادشاہ سلامت تک پہنچی تو بادشاہ نے ویلنٹائن کو پھانسی کی سزا 14 فروری کے روز دی تھی تب سے لوگ اس دن کو اپنے پیاروں سے محبت کا اظہار کر کے ویلنٹائن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
مختلف کہانیاں جاننے کے بعد میں محترم قائرین کی خدمت یہ بات پیش کرنا چاہتا ہوں کہ ہم سب ملکر قائد اعظم کی بہترین قیادت میں پاکستان کو حاصل کیا تھا پاکستان کا حصول ایک علیحدہ خطہ زمین کے لئے نہ تھا بلکہ اس کے رہنے والوں کو اسلام کے عبدی (معاشرتی ،معاشی ،نفسیاتی ،سیاسی اور اخلاقی قوانین کے مطابق زندگیاں گزارنے کے لئے تخلیق کیا گیا تھا یہ علاقائی تقسیم نہ تھی بلکہ دین اسلام کی بنیاد پر ایک الگ خود مختار وطن حاصل کیا گیا تھا۔
Muhammad Saw
مولانا حسرت موہانی بتا تے ہیں کہ مجھے بنی ۖنے خواب میں آکر بشارت دی تھی کہ تم لوگ جس علیحدہ وطن کے لئے جدوجہد کر رہے ہو وہ ضرور بنے گا اور ہمیشہ قائم ودائم رہے گا ۔انشاء اللہ اور پھر تحریک پاکستان میں ہر فرد کی زبان پر ایک ہی نارہ تھا پاکستان کا مطلب کیا لاالہ اللہ محمد رسول اللہ سرسید احمد خان نے دو قومی نظریاں پیش کیا تھا یہ بھی دین اسلام کی بدولت تھا کہ بعد میں اگست 1947 کو یہ حقیقت واضع ہو گئی کہ واقع دین اسلام ہی قیام پاکستان کی وجہ بنا تھا۔
اب ہم ویلنٹائن ڈے کی بات کرتے ہیں کیا یہ تہوار ہم مسلمانوں پاکستانیوں کو منانا چاہیے کیا ہمارے مذہب میں خوشیاں بانٹنے اور محبت کے اظہار کے لیے کوئی تہوار موجود نہیں جو ہم اس دن کا سہارا لیتے ہیں عید الفطر ،عید الضحٰی ،عید میلادالنبی ۖ،معرا ج شریف ،شب برات وغیرہ وغیرہ محبت کا اظہار کرنے کا آپس میں خوشیاں نہیں بانڈ سکتے۔
یا پھر دوسروں کی تلقید ہم کو اچھی لگتی ہے خرابی اسلام میں نہیں بلکہ ہم مسلمانوں میں ہے جیسے GB Shaw نے اپنی مشہور زمانہ کتاب میں لکھا تھا Islam is the best religion whit worst followers اس کی دوسری مثال فراری کی گاڑی اور ایک اناڑی ڈرائیور کی دی جا سکتی ہے جو اس بہترین گاڑی کو کہیں دے مارے گا مگر ایک اچھا ڈرائیور اس پر بٹھانے پر وہ اس کو شاندار طریقے سے چلائے گا وغیرہ وغیرہ کیا ہم یہ بات بھول گئے ہیں کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور نبیۖ کی ذات گرامی نہ صرف ہمارے لیے بلکہ تمام جہانوں کے لئے باعث رحمت ہے۔
کیا ہم مسلمان آج اپنی بنیاد اور اصل سے پیچھے نہیںہٹ رہے ہیں؟ مثلاً جب ایک مسلمان نماز ادا کرتا ہے مسجد میں دوسروں سے کندا کندے سے ملا کر خدا کے حضور سجدہ زیر ہوتا ہے تو کیا اس وقت محبت اور بھائی چارے کا اظہار نہیں ہو پاتا ؟ کیا روزے ہم کو باہمی حسنِ سلوک اور دوسروں کی بھوک وپیاس اور غربت کے درد کا احساس نہیں دلاتا ہے؟راقم کے خیال میںHunger has no religion. ایک ایسا انسان روزہ کی تکلیف برداشت کرکے اپنے خداسے ڈرتے ہوئے کسطرح اپنے غریب بھائی کی مدد نہیں کرے گا۔
کیا زکواة سے غربت ختم نہیں ہوتی ؟ کیا اس سے مال پاک وصاف نہیں ؟ کیا یہ دولت کی گردش کی وجہ نہیں بنی جس سے معاشرے میں Havesاور Have nots پیدا نہیں ہونے پاتے؟دنیاکے کسی بھی مذہب میں معاشی نظام ایسا نہیں دیا جیسا کہ اسلام کا نظام زکواة ہے ایک طرف یہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے اور دوسری جانب غریبوں کی مدد کا ذریعہ بنتا ہے !!! کیا حج کرنے کے وقت جب تمام انسان ایک جیسا لباس میں ہوتے ہیں دنیا کے سب آرام چھوڑ کر سب ایک ہی خدا کے حضور سجدہ زیر ہوتے ہیں تواس وقت عالمی بھائی چارہ اور باہمی محبت اور ایک خدا اور ایک رسول کے لئے سب کچھ کر گزرنے کا درس نہیں ملتا۔
آخر میں میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ اپنے پیارے نبیۖ کے بتائے ہوئے راستوں پر تو ٹھیک طریقے سے چل کر دیکھ لیں کہ ان میں کیا ہم کو وہ خوشی محبت کا اظہار اور ہمدردی کا سبق ملتا ہے جس کو پانے کیلئے ہم مسلمان دوسروں کے تہواروں کو مناتے ہیں اگر ہم سب ایک بار صرف ایک بار دین اسلام کے راہوں پر صدقِ دل سے چلے گے تو خدا اور اس کا پیارہ رسول ۖ اس دنیاکی ہر خوشی اور سکون ہمارے قدموں میں نچھاور کر دے گا یقین جانیے ہمارا دین اسلام ہی وہ دین ہے جس کو خدا نے پسندیدہ قرار دیا ہے۔ خدا ہم سب کو دین اسلام پر چلنے کی ہدایت عطاء فرمائے (آمین !)
Hamayon Aziz
تحریر : محمد ہمایوں عزیز Email:-humaziz@hotmail.com