قدر رمضان محض تقریر و تحریر کا نام نہیں

Ramadan Mubarak

Ramadan Mubarak

تحریر : ایم پی خان
ماہ رمضان کی قدرہراس شخص کے دل میں بہ درجہ اتم موجود ہوتی ہے، جس کے دل میں اسلام اورایمان کی قدر ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ ماہ خوش نصیب لوگوں کو میسر ہوتی ہے اوراس ماہ کی حقیقی قدر و منزلت باعث سعات مندی ہے۔ نبی کریم ۖ کا ارشاد ہے، جس کا مفہوم ہے کہ ماہ رمضان کی آمد سے پہلے سارا سال جنت سجائی جاتی ہے اور رمضان آتے ہی جنت کہتی ہے کہ اے اللہ، اس مہینے میں اپنے بندوں کو میرے لئے خاص کر دے۔ اللہ کے خاص بندے کون ہیں۔ ظاہر ہیں، وہی اللہ کے خاص بندے ہیں، جن کے دل میں اسلام اور ایمان کی قدر موجود ہو اور رمضان کے آتے ہی ان پر خوشی اورمسرت کی ایک کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ وہ رمضان المبارک کے تمام اعمال پورے اداب کے ساتھ اداکرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم اکثر رمضان المبارک کی فضیلتوں سے محروم رہ جاتے ہیں، کیونکہ اس ماہ کے حقیقی تقاضے ہم سے نبھائے نہیں جاتے۔

رمضان المبارک کا پہلا مرحلہ روزہ رکھناہے، جو بظاہر مشکل نظرآتاہے کیونکہ ایک طرف گرمی زیادہ ہوتی ہے دوسری طرف دن کافی لمبے ہوتے ہیں ، لیکن جولوگ اللہ اوررسول ۖ پرایمان رکھتے ہیں ، وہ ان چھوٹی چھوٹی باتوں کی خاطرمیں لائے بغیر رمضان کے پورے روزے رکھ لیتے ہیںاورانہیں جسم اورروح کے لئے باعث صحت اورتندرستی سمجھ لیتے ہیں۔ہرلمحہ، جوبھوک اورپیاس کی شدت گزرتاہے، سے لطف اندوزہوتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ کے رحم وکرم اوراپنے بندے سے محبت کاعالم قابل دید ہے، کہ روزے کی حالت میں انسان کو ایساصبراوربرداشت نصیب ہوتا ہے، کہ بھوک اورپیاس کی شدت کا احساس تک نہیں ہوتااورپھراللہ تعالیٰ نے انسان کی اس کیفیت کو کس قدربلند مقام عطاکیاہے کہ روزہ دارکے منہ کی بدبواللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبوسے اچھی ہے۔

Worship

Worship

رمضان کے اس مرحلے کافائدہ یہ ہے کہ ہمارے اندرصبروبرداشت کامادہ پیدا ہوتا ہے اورجسمانی اورروحانی تسکین حاصل ہوتی ہے۔اسکے بعد دوسرامرحلہ شروع ہوتاہے، جوزہد اورتقویٰ کامتقاضی ہے۔اس مرحلے میں انسان ہرقسم کے چھوٹے اوربڑے گناہوں سے اجتناب کرتاہے۔ روزے کے اس درجے کے بارے میں کہاجاتاہے کہ اس میں بڑے برے سرکش شیطان قیدکردئے جاتے ہیں۔حضورۖ کاارشادمبارک ہے ۔”جوشخص رمضان کے مہینے میں حالت ایمان ثواب اوراخلاص سے عبادت کرتاہے ، وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتاہے ، جیسے اس روزتھاجب اسے ماں نے جنا”۔رمضان المبارک کایہ مرحلہ ، پہلے کی نسبت مشکل ہے اوراس وجہ سے اس کادرجہ بھی بہت بلند ہے، کیونکہ اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کاقرب نصیب ہوتاہے اورانسان کو تزکیہ نصیب ہوتاہے۔اسکے بعدتیسرامرحلہ ہے ، جس میں ہراس چیز سے اجنتاب اورپرہیز ہے، جو انسان کے دل ودماغ کو ذکرالٰہی سے غافل کردے۔یہ رمضان کابلند ترین مرحلہ ہے کیونکہ اس کے ذریعے انسان کو بلند مقام حاصل ہوتا ہے،اسکے دل میں ذکرالٰہی کی شمع روشن ہوجاتی ہے اوردل مغرفت الٰہی سے منور ہو جاتا ہے۔

روزہ کی اس منزل تک پہنچنے کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے دل ودماغ میں صرف اللہ کی یادہواورہماری زبان پر ہمہ وقت اللہ کاذکرہواورہم اپنے دل ودماغ کو اس قسم کے تصورات سے پاک رکھیں ، جوذکرالٰہی میں غفلت کاسبب بنتے ہوں۔قدررمضان کاحقیقی تقاضا،روزے کو ان تین مراحل اور اداب ، تقویٰ ، عبادت ، ذکر اورتلاوت قرآن پاک کے ساتھ رکھناہے۔ایسے ہی لوگوں کے لئے حضورۖ نے بشارت دی ہے ۔”جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے اورجس نے اسکے تقاضوں کوپوراکیااوران تمام باتوں سے محفوظ رہا، جس سے محفوظ رہناچاہئے اورجس نے ہرقسم کے گناہ سے خودکوبچائے رکھا، توایسے روزہ دارکے لئے روزے انکے پہلے گناہوں کاکفارہ بن جاتے ہیں۔

Ramadan

Ramadan

رمضان المبارک کے اس مقام تک پہنچنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم حقیقی معنوں میں اس کی قدرکریں۔ محض ہماری تحریریں اورتقریریں ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں سے مستفید نہیں کرسکتی ۔کیونکہ یہ ماہ عملی ریاضت کامتقاضی ہے۔رمضان المبارک ہمارے اندرصبروبرداشت کے ساتھ ساتھ ایثاراورہمدردی کاجذبہ کرتاہے۔ہمارے اردگردکتنے ایسے لوگ موجود ہیں، جن کے گھروں میں اِفطارکے لئے کچھ موجودنہیں ہوتا۔وہ سخت گرمی میں اورشدید پیاس کی حالت میں روزہ رکھنے کے باوجودٹھنڈاپانی کے حصول کے قابل نہیں ہوتے اورجن کے گھروں میں افطاری اورسحری کے وقت بمشکل پیٹ بھر کرکھانادستیاب ہوتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف وسائل سے مالاما ل لوگ رمضان المبارک کے ہرافطارمیں عید کاساسماں بناتے ہیں۔

اپنے دسترخوان کو انواع واقسام کے کھانوں سے سجاتے ہیں اوربہت زیادہ پیسہ اپنے اوراپنے اہل وعیال پر خرچ کردیتے ہیں لیکن انکے پاس غریب کو دینے کے لئے ایک وقت کاکھانانہیں ہوتا۔ہمارایہی طرزعمل ہمیں رمضان المبارک کی اس منزل پر فائزنہیں کرسکتا، جس کاہمیں اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیاہے اور نبی کریم ۖ نے بشار ت دی ہے ۔اللہ تعالیٰ کے وعدے اورنبی کریم ۖ کی بشارتیں صرف ان لوگوں کے لئے ہیں ، جوحقیقی معنوں میں رمضان المبارک کی قدرکریں ، روزو ں کو اسکے تقاضوں اوراداب کے ساتھ رکھے اوراپنی تقریر اورتحریرکے ساتھ ساتھ عملی طورپر رمضان المبارک کی قدر کرے۔

MP Khan

MP Khan

تحریر : ایم پی خان