سبزی، دودھ، انڈے، مچھلی، پھل، روٹی پر سیلز ٹیکس نہیں لگایا، اٹارنی جنرل

Vegetable

Vegetable

اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں بیان دیا ہے کہ سبزی، دودھ، انڈے ، مچھلی، پھل، بچوں کے دودھ اور روٹی پر سیلز ٹیکس نہیں لگایا، اضافی جنرل سیلز ٹیکس کی وصولی کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ان اشیا پر جوبھی وصول کرے گا۔

اس کیخلاف کارروائی کرینگے۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور اضافی جنرل سیلز ٹیکس کی وصولی کے خلاف کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ صدر پاکستان کو بھی ٹیکس لگانے کا اختیار نہیں، ٹیکس مستقل ہوتا ہے جو صرف پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔

اٹارنی جنرل نے ڈائریکٹو پیش کیا ہے کہ سبزی، دودھ، انڈے مچھلی، پھل، نان اور ڈبل روٹی سمیت دیگر اشیائے خوردونوش پر جی ایس ٹی نہیں لگایا گیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور اضافی جنرل سیلز ٹیکس کی وصولی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ پیشگی ٹیکس وصولی کا قانون 1931 میں بنا، اس قانون کے تحت حکومت کوئی بھی ٹیکس لگانے کا اختیار رکھتی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اب تک حالات اور تقاضے بدل چکے ہیں، وقت گزرنے کے ساتھ آئینی تبدیلیاں آئیں۔ انگریزوں کے بنائے قوانین کے مطابق عوام پر کیسے بوجھ ڈالا جا سکتا ہے۔ بنیادی حقوق کے خلاف کوئی قانون نہیں بن سکتا۔جب اسمبلیاں موجود ہیں تو ایسے قانون کا کیا جواز بنتا ہے۔ حکومت کو بذات خود طریقہ کار وضع کرنا ہے۔ حکومت کو دیکھنا ہے کہ عوام کے مفاد میں کیا ہے۔

یہ درست ہے کہ کوئی حکومت ٹیکسوں کے بغیر نہیں چل سکتی ہے تاہم ٹیکس کا نفاذ آئین کے مطابق ہو گا۔ آئین کا آرٹیکل 70 کہتا ہے کہ ٹیکس کا نفاذ صرف مجلس شوری ہی کر سکتی ہے۔پارلیمنٹ 18 کروڑ عوام کی نمائندہ ہے۔شائد بجٹ تجاویز کی کچھ جماعتیں حمایت اور کچھ مخالفت کریں۔ ایک عدالتی فیصلہ دکھا دیں جس میں کہا گیا ہو کہ ڈیکلریشن پر ٹیکس نافذ ہو سکتا ہے۔

حکومت نے جو ڈیکلریشن جاری کیا، اس میں ترمیم کرنا پڑے گی۔ ترمیم کے بعد بھی عدالت اس کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے گی۔چیف جسٹس نے کہا کہ 90 فیصد پیٹرول پمپس غیر رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے 19 فیصد ٹیکس وصول کرنا شروع کر دیا ہے۔قانون کے بھگوڑے غیر رجسٹرڈ افراد عوام پر بوجھ ڈال رہے ہیں، پیٹرول مہنگا ہونے سے روزمرہ اشیا کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جن چیزوں پر ٹیکس کی چھوٹ تھی ان کا نوٹیفیکیشن جاری کیوں نہیں کیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت میں حکومتی ڈائریکٹو پیش کیا کہ سبزی،دودھ، انڈے مچھلی، پھل، نان، روٹی اور ڈبل روٹی سمیت کھانے پینے کی دیگر اشیا پر جی ایس ٹی نہیں لگایا گیا۔ ان اشیا پر جی ایس ٹی وصول کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ مزید سماعت کل ہو گی۔