تحریر : ڈاکٹر شمائلہ خرم عورت عورت ہے یعنی پردے میں رکھنے کی چیز ہے دین اسلام میں عورت کے معنی ہی پردہ کے ہیں پردہ فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی گھونگھٹ،اوٹ،چھپانا وغیرہ ہیںجبکہ عربی زبان میں پردہ حجاب کے معنی میں استعمال ہوتا ہے حجاب یعنی پردہ ایک ایسی چیز ہے جو ایک عورت کو ذلت و رسوائی اور گناہ سے بچاتا ہے ہمارے پیارے دین اسلام میںاس کا بڑا واضح حکم دیا گیا ہے پردے کا حکم صرف مومن عورتوں کو ہی نہیں دیا گیا بلکہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اور بیٹیوں کو بھی دیا جب سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ کو پردہ کا حکم دیا گیا ہے وہاں امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی فرض ہے دین اسلام میں پردہ کی اہمت اور افادیت کی اندازہ قرآن پاک کی اس آیت بابرکت سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔
”اے نبی اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے مونہوں پر نقاب ڈالا کریں یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ پہچانی جائیں پھر نہ ستائی جائیں اور اللہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے” (صورة احراب آیت نمبر59)۔اس آیت کریمہ میں واضح ہے کہ رب کائنات نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ اپنی بیویوں،بیٹیوں اور مسلمان عورتوں سے کہہ دیجیے کہ جب کسی کام کی غرض سے گھروں سے باہر نکلیں تو خود کو ایک بڑی چادر میں چھپائیں تاکہ دیکھنے والوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ تم (یعنی یہ عورت)مومنوں میں سے ہے اور ایک شریف گھرانے سے تعلق رکھتی ہے اس لئے ان عورتوں کو ستایا نہ جائے جس وقت اس آیت مبارکہ کا نزول ہوا۔
اس وقت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت عمر فاروق بھی موجود تھے تو انہوں نے نبی کریم ۖ سے پوچھا ” کیا ہوا ” تو آپ ۖ نے آیت مبارکہ کے نزول کا بتاتے ہوئے ارشاد مبارک فرمایا ” مومن عورتو! جب اپنے گھروں سے باہر نکلا کرو تو خود پر ایک بڑی چادر ڈال لیا کرو اور اس چادر کا ایک حصہ اپنے چہرے پربھی”۔
Hazrat Muhammad PBUH
حضرت انس سے روایت ہے کہ عورتوں نے نبی اکرم سے عرض کیا کہ” ساری فضیلت تو مرد لوٹ کر لے گئے۔ وہ جہاد کرتے ہیں اور خد اکی راہ میں بڑے بڑے کام کرتے ہیں۔ ہم کیا عمل کریں کہ ہمیں بھی مجاہدین کے برابر اجر مل سکے ” ؟ جواب دیا ”جو کوئی تم میں سے گھر بیٹھی رہے ( تاکہ شوہر کے مال’ اولاد اور عصمت کی حفاظت کرسکے ) وہ بھی مجاہدین کا سا بدلہ پائے گی ”۔ اگر چہ عورت کا دائرہ عمل اس کا گھر ہے تاہم اس کا گھر سے باہر نکلنا بالکل ہی ممنوع نہیں کیاگیا اور کسی اشد ضرورت کے تحت وہ گھر سے باہر جاسکتی ہے۔ ارشادِ نبوی ہے :” اللہ نے تم کو اپنی ضروریات کے لئے باہر نکلنے کی اجازت دی ہے ”۔ (بخاری)۔
حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”عورت سراپا ستر ہے، پس جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک جھانک کرتا ہے”۔ آپ ۖ کا فرمان ہے۔ (غلط) دیکھنا آنکھ کا زنا ہے (غلط ) بولنا زبان کا گناہ ہے۔ اور نفس تمنا اور خواہش کرتا ہے۔ اور شرمگاہان تمام امور کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔ (بخاری6612) ۔ایک اور جگہ قرآن مجید میں ہے ”ایمان والوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہ نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کو بھی محفوظ رکھیں یہ ان کے لیے بہت پاکیزہ ہے۔
بے شک اللہ جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں ، اور ایمان والیوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے اوراپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں اوراپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں پر یا اپنے باپ یا خاوند کے باپ یا اپنے بیٹوں یا خاوند کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا بھتیجوں یا بھانجوں پر یا اپنی عورتوں پر یا اپنے غلاموں پر یا ان خدمت گاروں پر جنہیں عورت کی حاجت نہیں یا ان لڑکوں پر جو عورتوں کی پردہ کی چیزوں سے واقف نہیں اور اپنے پاؤں زمین پر زور سے نہ ماریں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہوجائے اوراے مسلمانو تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ ”(سورة النّْور31،30)۔
ALLAH
اس آیت کریمہ اور ارشاد نبوی کی روشنی میں پردہ کی اہمیت کو سمجھنے میں کوئی دقت محسوس نہیں ہوتی عام اور سادہ الفاظ میں پردے کو عورت کا حسن اور عزت کہا جاتا ہے بے پردہ عورت کا حسن ہوتا ہے نہ کوئی عزت بلکہ بے پردہ عورت کو سخت سزا کی نوید سنا دی گئی ہے آج اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مغربی تہذیب اور مغربی روایات فروغ پا رہی ہیں مسلمان خواہ عورت ہو یا مرد وہ حقیقی معنوں میں اس نے دین اسلام کے سنہری اور لازوال اصولوں کو ترک کر دیا ہے آج عورت ماڈرن تہذیب کی دلدادہ دکھائی دیتی ہے فیشن ایبل بن کر ، ننگے منہ ، ننگے سر عطر پرفیوم لگا کر بازاروں ، سٹوڈیوز، کلبوں اور کھیل کے میدانوں میں گھومتی نظر آتی ہے۔
نفسانفسی اور مادہ پرستی کے اس دور جدید میں عورت کا با پردہ ہونا تو دور کی بات دکھائی دیتی ہے بلکہ فیشن ایبل زمانہ میں عورت نے اپنے ڈوپٹہ سے ہی جان چھڑا کر سر بازار رسوا ہونے میں فخر محسوس کرتی ہے عورت کی بے پردگی سے جہاں خود عورت اپنی آخرت خراب کر رہی ہے وہاں غیر مردوں کو بھی دعوت گناہ کا موجب بن رہی ہے جس سے اسلامی معاشرہ میں اسلام سے دوری کے ساتھ ساتھ مزید کئی برائیاں جنم لے رہی ہیں اسلامی تشخص بری طرح مجروح ہو رہا ہے۔
اسلامی تشخص کی بحالی بہت ضروری ہے بے پردگی اور بے حیائی سے اسلامی معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں سے نجات ضروری ہے اپنی عزت اور حسن کو قائم رکھنے کے لئے عورت کو باپردہ ہونا اس لئے بھی ضروری ہے کہ دین اسلام پردے کا حکم دیتا ہے پردہ ہی عورت کی اصل پہچان ہے رب کائنات ہم سب خواتین کو اسلام کے سنہری اور لازوال اصولوں پہ چلنے کی توفیق فرمائے آمین ثم آمین۔