کراکس (جیوڈیسک) وینزویلا نے تین امریکی سفارت کاروں کو ملکی معیشت سبوتاژ کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام پر ملک بدر کرنے کا اعلان کر دیا، صدر نکولس مادورو نے کہا ہے کہ امریکی سفارتکار 48 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑ دیں۔ کراکس لاطینی امریکا کے ملک وینزویلا نے تین امریکی سفارت کاروں پر ملکی معیشت کو سبوتاژ کرنے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ملک کے صدر نکولس مادورو نے کہا ہے کہ ان سفارت کاروں کے پاس ملک چھوڑنے کے لیے اڑتالیس گھنٹے کا وقت ہے۔
صدر مادورو کے مطابق ان کے پاس ثبوت ہیں کہ ان تینوں افراد نے ستمبر میں بجلی کی فراہمی سبوتاژ کرنے کے عمل میں حصہ لیا اور وینزویلا کی کمپنیوں کو اپنی پیداوار کم کرنے کے لیے رشوت دی۔ جن سفارتکاروں کو وینزویلا چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ان میں کراکس میں سینیئر ترین امریکی سفارتکار اور ناظم الامور کیلی کیڈرلنگ کے علاوہ ڈیوڈ مو اور الزبتھ ہوفمین شامل ہیں۔ خیال رہے کہ وینزویلا اور امریکہ کے تعلقات ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے خراب ہیں اور 2010 سے دونوں ممالک میں ایک دوسرے کے سفیر بھی موجود نہیں ہیں۔
امریکی سفارتخانے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم وینزویلا کی حکومت کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں کہ امریکی حکومت وینزویلا کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے میں کسی بھی طرح سے ملوث ہے۔ سفارتخانے کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں سرکاری طور پر سفارت کاروں کی ملک بدری کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔ نکولس مادورو نے سفارت کاروں کی ملک بدری کا اعلان سانتا آنا نامی شہر میں منعقدہ ایک سرکاری تقریب میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وینزویلا سے نکل جائو، تم ایک پرامن قوم کی عزت سے بہت کھیل چکے۔