وینزویلا (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے امریکا کی طرف سے وینز ویلا سے تہران کو ٹنوں کے حساب سے سونا فروخت کرنے کے الزامات کی شدید مذمت کی ہے۔ ایرانی حکومت کے اس واقعے کی تفصیلات سے گریز کرتے ہوئے امریکی الزامات کو وینز ویلا پرایران سے تجارتی تعلقات منطقع کرنے کے لیے دبائو ڈالنے کے مترادف قرار دیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا کہ امریکی بیانات “نکولس مادورو” کی حکومت پر زیادہ دباؤ ڈالنے اور تہران اور کراکس کے مابین تجارتی تعلقات کو خراب کرنے کے سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہیں۔
موسوی نے امریکی حکومت کے دعوئوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی انتظامیہ وینزویلا کے خلاف اپنی پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس میں معاشی پابندی اور فوجی دھمکیاں جیسے حربے شامل ہیں۔ امریکا کی کوشش ہے کہ وہ وینز ویلا کے تیل کے ذخائر جس میں پٹرول بھی شامل ہے کوامریکی پابندیوں کے نتیجے میں موجودہ بجٹ خسارےکو دور کرنے استعمال نہ کرسکے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ امریکی حکومت کے وینز ویلا اور ایران کے درمیان سونے کی تجارت پر تبصرے بے بنیاد ہیں اور انہیں وینزویلا کی حکومت پر امریکی دباؤ میں اضافے کے لیے گراؤنڈ تیار کرنے کے لیے جاری کیا گیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا وینزویلا کی حکومت کو ملک کی ریفائنریوں کو بحال کرنے کے منصوبے میں رکاوٹ ڈالنے کے پروگرام پرعمل پیرا ہے۔
وینزویلا کو اپنے سونے کے ذخائر ٹھکانے لگانے کے حوالے سے اپنے “پرانے حلیف” ایران کے سوا کوئی دوسرا ملک نظر نہیں آیا۔ عالمی منڈی میں شدید مندی اور امریکی پابندیوں کی لپیٹ میں آنے کے بعد دونوں ملکوں کی معیشت لڑکھڑا چکی ہے۔
وینزویلا میں ذرائع نے بتایا ہے کہ سرکاری ذمے داران نے تقریبا 9 ٹن سونے کا ڈھیر لگا کر اسے رواں ماہ طیاروں کے ذریعے تہران پہنچایا۔ اس سونے کی مجموعی مالیت 50 کروڑ ڈالر کے برابر ہے۔ یہ سونا وینزویلا میں پٹرول کی ناکارہ ریفائنریز کو دوبارہ زندگی بخشنے کے سلسلے میں ایران کی مدد کے مقابل بطور ادائیگی بھیجا گیا ہے۔
وینزویلا کے اقتصادی بحران نے ملک کے بخیے ادھیڑ دیے۔ اس وقت ملکی خزانے میں نقدی کی صورت میں صرف 6.3 ارب ڈالر باقی رہ گئے ہیں۔ یہ گذشتہ تین دہائیوں میں نقدی کا کم ترین حجم ہے۔
ایسا نظر آتا ہے کہ دونوں ممالک امریکی پابندیوں اور تیل کی قیمتوں میں شدید گراوٹ کا مقابلہ مل کر کرنا چاہتے ہیں۔
وینزویلا سے سونے کے اس حجم کو منتقل کرنے والی فضائی کمپنی کوئی اور نہیں بلکہ ماہان ایئر ہے۔ مذکورہ ایرانی کمپنی امریکی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق ماہان ایئر نے صرف گذشتہ ہفتے اپنے 6 طیارے براعظم جنوبی امریکا میں واقع ملک وینزویلا بھیجے۔ ان طیاروں میں فاضل پرزہ جات کے علاوہ وہ ٹیکنیشنز بھی موجود تھے جنہوں نے وینزویلا کے شمال مغربی ساحل پر مرکزی ریفائنری کی مرمت میں مدد کی۔
اس کے عوض کراکس حکومت نے ماہان ایئر کے طیاروں کو سونے سے بھر دیا تا کہ وہ تہران واپسی کی راہ لیں۔ وینزویلا کے حکام اور عہدے داران کو اعلانیہ طور پر اس ڈیل کے بارے میں گفتگو کی اجازت نہیں دی گئی۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ “ماہان ایئر” نے حالیہ دنوں میں وینزویلا میں میڈورو حکومت کو امداد پہنچائی۔ انہوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ دنیا کے ملکوں پر لازم ہے کہ وہ ماہان ایئر کو اپنی فضاؤں میں اڑان سے روک دیں۔
یاد رہے کہ واشنگٹن نے 2011 میں ماہان ایئر پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ امریکا کے مطابق کمپنی نے ایرانی پاسداران انقلاب کو مالی اور لوجسٹک سپورٹ پیش کی تھی۔