اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز قافلے کی صورت میں اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئیں۔
شریف خاندان کے خلاف تین ریفرنسز پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت آج ہوگی جس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے آج عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نے اپیلیں کر رکھی ہیں۔
مریم نواز مری سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے روانہ ہوئیں جہاں بارہ کہو پہنچنے پرکارکنان کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا اور ان کی گاڑی پر پھول نچھاور کیے۔
مریم نواز کی گاڑی ان کے شوہر محمد صفدر چلارہے تھے جب کہ گاڑی میں پرویز رشید بھی موجود تھے۔
لیگی رہنما کا قافلہ اٹھال چوک بارہ کہو پہنچا تو کارکنان کے نعروں کا جواب دینے کے لیے مریم نواز خود گاڑی سے باہر آگئیں اور ہاتھ ہلاکر کارکنان کے نعروں کا جواب دیا۔
بارہ کہو سے مریم نواز کا قافلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے روانہ ہوگیا اس دوران کارکنان نے ان کی گاڑی کو گھیرے میں لیے رکھا۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی بڑی تعداد بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر موجود ہے جہاں پولیس اور لیگی کارکنان کے درمیان بدنظمی بھی ہوئی۔
پولیس کی جانب سے احسن اقبال، امیر مقام اور راجہ ظفرالحق کو دھکے دیے گئے جب کہ پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو بھی احاطہ عدالت میں جانے سے روک دیا۔
عدالت پہنچنے پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں مریم نواز نےکہا کہ مکافات عمل تو شروع ہونا ہی تھا کیونکہ ہر چیز کی اپنی ٹائمنگز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے تو سوچا تھا کہ حکومت اتنا نیچے آنے میں 5 سال لےگی لیکن حکومت نے اپنا جو نقصان پانچ سال میں کرنا تھا وہ 2 سال میں ہی کر بیٹھی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہم نواز شریف کی ہدایت پر عمل کریں گے، ان کا لندن میں علاج چل رہا ہے، وہ وطن واپس آنے کے لیے بہت بے چین ہیں لیکن میری نواز شریف سے ضد ہو گی کہ جب تک علاج نہیں ہو جاتا واپس نہ آئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اب اپنی اپنی نہیں سوچنی چاہیے بلکہ پاکستان کی سوچنی چاہیے۔