بنوں (جیوڈیسک) جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان کے متاثرین کے لئے باقی صوبوں نے اپنے دروازے بند کر دیئے ہیں۔
جو ملکی یکجہتی کے خلاف بات ہے، اگر قبائل کے لئے سندھ میں، پنجاب میں ، بلوچستان میں جگہ نہیں تو کم از وہاں کی حکومتیں ایک پاکستان اور ایک پاکستانی قوم کی باتیں کرنا چھوڑدیں، یہ قبائلی پاکستانی ہیں اور ملک کے کسی حصے میں بھی جانے کا حق رکھتے ہیں۔
بنوں کے علاقے میوہ خیل میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کے لوگ اپنی مرضی سے گھر چھوڑ کر نہیں آئے ہیں، لہٰذا حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ جس صوبے میں جانا چاہیں انہیں وہاں تمام سہولتیں فراہم کی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے یہ واضح کیا تھا کہ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے متاثرین کے لئے ساڑھے چار سو گاڑیاں مہیا کی گئی ہیں لیکن انہیں ایک گاڑی بھی نہیں دی گئی۔ وفاقی حکومت کو سختی سے اس بات کا نوٹس لینا چاہئے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ متاثرین میں راشن کی تقسیم کے لئے ایک، دو یا تین کیمپ کافی نہیں ہیں، ان کے لئے تحصیلوں کے حساب سے 9 یا 10 کیمپ بنانے چاہئیں تبھی وہ سکون سے اپنا راشن وصول کرسکیں گے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ حکومت اپنی سہولت تو چاہتی ہے کہ وہ سامان جو ہے 10 جگہوں پر منتقل نہ کرے ایک ہی طرف جمع کریں لیکن ان کو عوام کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں ہے۔