اسلام آباد (جیوڈیسک) مفتی عبدالقوی نے بتایا کہ وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ اسلام آباد کے ایک ریستوران میں عشایے کے لیے گئے، جہاں ایک ’خواجہ سرا‘ نے انہیں آن گھیرا، اُن کے ساتھ ویڈیو بنائی اور شہرت کی غرض سے اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دیا۔
مفتی عبدالقوی کی اسلام آباد کے ریستوران کے باہر بنائی گئی ایک نئی ویڈیو ہر خاص و عام کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مفتی عبدالقوی ہاتھ باندھے خاتون کے ساتھ کھڑے ہیں، جسے وہ ایک مقامی ’خواجہ سرا‘ بتاتے ہیں۔
اس ویڈیو کے پس منظر میں ’موسیقی کی آواز‘ بھی سنائی دے رہی ہے اور خاتون بے تکلفی میں مفتی قوی کے کاندھے پہ ہاتھ بھی رکھ دیتی ہیں، جس کا مفتی صاحب برا نہیں مناتے۔ مفتی عبدالقوی کے مطابق، ’’ تصویر کا کہہ کر دھوکے سے وڈیو بنالی گئی، جس میں بعد ازاں موسیقی ڈال دی گئی، جس کا انہیں علم نہیں تھا۔‘‘
مفتی عبدالقوی کے حوالے سے اس طرح کی خبریں اکثر و بیشتر سوشل میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں جن کی وہ گاہے بگاہے تردید بھی کرتے رہتے ہیں۔
اس سے قبل بھی پاکستان کے ایک ٹی وی شو میں مفتی عبدالقوی کچھ زیادہ خوشگوار موڈ میں ایک معروف خواجہ سرا الماس بوبی کے ساتھ دیکھے گئے تھے۔ جس کے بعد اسے سو شل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ مفتی قوی خواجہ سرا کے ہاتھوں سے مٹھائی کھا رہے ہیں جبکہ عام طور پر علمائے دین کی جانب سے اس طرح کے فعل کو پاکستان میں معیوب سمجھا جاتا ہے۔
اس حوالے سے ڈوئچے ویلے شعبہ اُردو کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں مفتی عبدالقوی نے کہا کہ ’’وہ تمام مخلوق خدا کی عزت کرتے ہیں خواہ وہ مرد ہو، عورت ہو یا خواجہ سرا۔ وہ محض ایک مزاحیہ پروگرام تھا، جس کا وہ حصہ تھے۔‘‘
ماضی میں ملتان کی ڈسٹرکٹ عدالت نے قندیل بلوچ قتل کیس میں گرفتار مفتی عبدالقوی کی ضمانت دو لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی تھی، جس کے بعد وہ جیل سے رہا ہو گئے تھے۔