اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) جج ارشد ملک کی ویڈیو کے حوالے سے ایف آئی اے کو 41 سخت سوالات کے جوابات دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا ہے کہ ویڈیو اصلی ہے، اصل آڈیو ریکارڈنگ ناصر بٹ کے پاس ہے، جج ارشد ملک کی ملاقاتوں کو ریکارڈ کرنے کی ہدایت کبھی نہیں کی، ججوں پر فیصلے دینے کیلئے دباؤ ڈالنے والوں کا اشارہ ریکارڈنگ سے ملتا ہے مجھے بتانے کی ضرورت نہیں، ارشد ملک کی کوئی قابل اعتراض ویڈیو نہیں دیکھی جبکہ ناصر بٹ نے جج کی ویڈیو اپنی مرضی سے ریکارڈ کی۔
تفصیلات کے مطابق جج ارشد ملک کی ویڈیو کے حوالے سے قیاس آرائیوں کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے انکشاف کیا ہے کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو اصلی ہے، ناہی اسے ایڈٹ کیا گیا ہے اور نا ہی اس کی ٹیمپرنگ کی گئی ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھیجے گئے اپنے تحریری جواب میں مریم نواز نے جج ارشد ملک کی ویڈیو کے حوالے سے کئی انکشافات کئے۔ انہوں نے بتایا کہ ویڈیو کو ایڈٹ نہیں کیابلکہ اسکرین پر ایک جانب ویڈیو چلائی گئی جب کہ باقی آدھی اسکرین پر اردو ٹرانسکرپٹ چلائی گئی، ناصر بٹ نے انہیں بتایا کہ ایک آڈیو کم ویڈیو (audio-cum-video) ہے اور ایک آڈیو ہے اور انہیں دو مختلف ڈیوائسز میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ناصر بٹ نے یہ بھی بتایا کہ آڈیو کم ویڈیو جس ڈیوائس میں ریکارڈ ہوئی وہ ناصر بٹ کے ساتھ والے شخص کی جیب میں تھی تاہم اس دوسرے شخص کا نام اور کوائف معلوم نہیں۔
مریم نواز نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے 41 سخت سوالات کے جوابات دئیے جو جج ارشد ملک کی درخواست پر مریم نواز اور (ن) لیگ کے دیگر رہنماؤں کے خلاف شکایت کی تحقیقات کر رہا ہے۔
مریم کا کہنا تھا کہ ناصر بٹ نے ان سے رائیونڈ میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور وہ ویڈیو دکھائی جسے پریس کانفرنس کے دوران چلایا گیا تھا۔ 10 مئی کو انہوں نے ایک بغیر سم کا موبائل بھیجا جس میں مذکورہ ویڈیو کی نقل تھی۔
مریم نواز نے بتایا کہ ناصر بٹ کے مطابق ویڈیو ریکارڈ کرنے کا مقصد ان حقائق اور حالات کو ریکارڈ کرنا تھا جو نواز شریف کو مجرم ٹھہرانے اور سزا دلوانے کی بنیاد بنے جن کا انکشاف جج ارشد ملک نے کیا۔ 6 جولائی کو اپنی پریس کانفرنس کا مقصد بتاتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد عوام کے نوٹس میں بڑی نا انصافی کو لانا تھا جس کا ارتکاب العزیزیہ ریفرنسز میں نواز شریف کے خلاف فیصلہ دیتے وقت کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر مضبوطی سے یقین رکھتی ہیں کہ انصاف تک رسائی بنیادی حق ہے جس کی ضمانت پاکستان کے تمام شہریوں کو دی گئی اور کسی بھی شہری کو انصاف دینے سے انکار اس کی زندگی، آزادی، عظمت، مساوات وغیرہ کے حق سے انکار کے مترادف ہے۔ یہ تمام کے تمام بنیادی حقوق ہیں جن کی ضمانت اسلامی جمہوریہ پاکستان کا 1973 کا آئین دیتا ہے۔
مریم نواز نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ناصر بٹ ان کی جماعت کے وفادار کارکن ہیں جنہوں نے جج ارشد ملک کے ساتھ ملاقاتیں ریکارڈ کی تھیں۔ انہو ں نے ایف آئی اے ٹیم کو بتایا کہ انہوں نے کبھی بھی ناصر بٹ کو جج ارشد ملک سے ملاقاتوں کو ریکارڈ کرنے کی ہدایت نہیں کی۔ مریم کا کہنا تھا کہ ناصر بٹ کے مطابق ویڈیو کا مختصر سا حصہ گھر سے باہر ریکارڈ کیا گیا اور بقیہ حصہ جج کے گھر میں ریکارڈ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ناصر بٹ نے اپنی مرضی سے وہ ویڈیو ریکارڈ کی اور اس کا منصوبہ بھی انہوں نے خود ہی بنایا تھا۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ اصل آڈیو ریکارڈنگ ناصر بٹ کے پاس ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اصل ڈیوائس جس میں ویڈیو ہے وہ ان کے پاس نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کے ملاقات کی آڈیو ریکارڈنگ کیلئے کونسی ڈیوائس کا استعمال کیا گیا۔
مریم نے بتایا کہ وہ کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ جس پر ویڈیو دکھائی گئی تھی اسے ناصر بٹ کی جانب سے بھیجا گیا شخص پریزنٹیشن کے روز ہی لایا تھا۔ تاہم مذکورہ شخص پریس کانفرنس کے بعد وہ کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ واپس لے گیا تھا، لہٰذا میرے پاس وہ کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ نہیں۔
ایف آئی اے ٹیم کی جانب سے مریم نواز کے اس دعوے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہ ’ادارے فیصلے دینے کیلئے ججوں کو بلیک میل نہ کریں، مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان اداروں کا اشارہ خود اس ریکارڈنگ کے مندرجات سے ملتا ہے، مجھے آپ کو بتانے کی ضرورت نہیں۔
مریم نواز نے جج ارشد ملک کی قابل اعتراض ویڈیو حاصل کرنے کی تردید کی اور کہا کہ انہیں کسی نے بھی جج ارشد ملک کی قابل اعتراض ویڈیو فراہم نہیں کی اور نا ہی انہو ں نے ارشد ملک کی کوئی قابل اعتراض ویڈیو دیکھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ناصر بٹ کی جانب سے فراہم کی گئی آڈیو کم ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگ میں جج ارشد ملک نے خود ہی اپنی قابل اعتراض ویڈیو کا تذکرہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دکھائی گئی ارشد ملک کی ویڈیو نا تو انہوں نے ریکارڈ کی اور نا ہی ان کے کہنے پر ریکارڈ کی گئی بلکہ اسے ناصر بٹ نے اپنی مرضی سے ریکارڈ کیا۔ نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے کیلئے دباؤ دالنے والوں کے نام بتانے والوں کی ویڈیوز کے حوالے سے مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ ویڈیوز ان کے پاس نہیں۔