ویت نام (جیوڈیسک) ہنوئی میں متحارب علاقائی دعوں پر کمیونسٹ ہمسایہ ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر ہنوئی میں قریبا 30 چین مخالف مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔ ہنوئی سکیورٹی فورسز نے تقریبا ایک ہزار مظاہرین کو جو ایک گھنٹے کی ریلی کے لئے شہر کے وسط میں جمع ہو گئے تھے منتشر کرنے کے لئے کارروائی کی۔ گرفتار کئے جانیوالوں کو دارالحکومت کے مضافات میں بس کے ذریعے ایک بحالی مرکز میں لے جایا گیا۔
مظاہرے کی کوریج کرنیوالے دو صحافی گرفتار کئے جانیوالوں میں شامل تھے لیکن انہیں چند گھنٹے بعد رہا کر دیا گیا۔ ویت نام اور چین کے درمیان سپراٹلے اور پارسل جزائر پر دیرینہ علاقائی تنازعات چلے آ رہے ہیں۔ دونوں ممالک کا دعوی ہے کہ یہ جزائر ان کی ملکیت ہیں اور وہ دونوں اکثر متنازع علاقوں میں تیل کی تلاش اور ماہی گیری کے حقوق پر اکثر سفارتی چارہ جوئیاں کرتے رہتے ہیں۔
مارچ میں ہنوئی نے ایک چینی جہاز پر اس کی ایک ماہی گیری کی کشتی پر فائرنگ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک 64 سالہ شخص ٹام ٹونگ کھنگ نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ یہ چین کا سمندر نہیں ہے یہی وجہ ہے ہم اس سخت جارحیت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ چین نے اپنا اب تک کا ریکارڈ شدہ ماہی گیری کا سب سے بڑا بیڑا متنازع پانیوں میں بھیجا۔
2011 کے بعد سے ویت نام میں ایک درجن سے زائد چین مخالف مظاہرے کئے جاچکے ہیں۔ ابتدائی طور پر احتجاجی ریلیوں کو برداشت کرنے کے بعد ویت نام کے حکام نے ان پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ویت نامی وزیراعظم نگوئن ٹان ڈھنگ نے سنگاپور میں ایک سکیورٹی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ایشیائی پانیوں میں بے بنیاد علاقائی دعوں کی مذمت کی اور ان تنازعات میں ملوث ملکوں کو صبر و تحمل سے کام لینے کی ضرورت پر زور دیا۔