اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت جاری ہے، دوران سماعت سابق صدر کے وکیل خالد رانجھا ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین شکنی کا جرم اگر کوئی فوجی کرئے تو اس پر آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے۔
خالد رانجھا کا کہنا ہے کہ مقدمے کی فوجی عدالت منتقلی کی درخواست کو مشرف کا اعتراف جرم نہ سمجھا جائے۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے ہیں کہ اعتراف جرم ملزم کی اپنی زبان سے بھی ہو تو عدالت احتیاط سے جائزہ لیتی ہے۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کا تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے خالد رانجھا ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی فوجی ملازم کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ہی ہوتا ہے، پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں کارروائی بغیر کسی قانونی اختیار کے ہے، آرمی ایکٹ میں بھی سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کی شقیں موجود ہیں، ان شقوں کی موجودگی میں مشرف کیخلاف کسی غیر فوجی عدالت میں مقدمہ نہیں چل سکتا۔