پرتشدد واقعات کے بعد شمالی وزیرستان کے قبائل کی نقل مکانی

Displacement

Displacement

پشاور (جیوڈیسک) شمالی وزیرستان کے قبائل نے ملک میں جاری پر تشدد واقعات کے بعد اپنا علاقہ خالی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قبائل سخت گرمی میں کرائے کے مکانات کے لئے سرگرداں ہیں ۔رواں ہفتےداوڑ اور وزیر قبائل کے نمائندہ جرگہ نے جنگ آزادی کے ہیرو فقیر ایپی کے نواسے کی سربراہی میں گورنر خیبر پختون خوا اور کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کی تھی، جس میں قیام امن کے لئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق ہوا۔

بعدازاں جرگہ اراکین نے شوریٰ مجاہدین کےامیر حافظ گل بہادر سمیت دیگر طالبان کمانڈرز اورقبائلی عمائدین سے ملاتیں بھی کیں، تاہم ملک میں جاری پر تشدد کارروائیوں کی نئی لہر اور طالبان کی جانب سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد شمالی وزیرستان میں عوام پر ایک بار پھر آپریشن کا خوف طاری ہوگیا،جس سے نقل مکانی میں اضافہ ہوا ہے۔

سرکاری حکام کے مطابق اب تک 21 ہزار 537 بچوں سمیت 45 ہزارسے زیادہ قبائلی عوام میر زائل چیک پوسٹ بکاخیل کے راستے قریبی ضلع بنوں اور دیگر علاقوں کو منتقل ہو چکے ہیں ۔نکل مکانی کرنے والے ہزاروں قبائل متعدد پہاڑی راستوں کے ذریعے بھی منتقل ہو رہے ہیں،جن کو ایک طرف سخت گرمی اور دوسری جانب رہائش کے لئے مکانات کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔