اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو گا، پاکستانی عوام معزز مہمان کی آمد کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے سعودی میڈیا کو انٹرویو کے دوران کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئےآسان اور سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور سعودی سرمایہ کاری سے ملک کی معیشت میں بہتری آئے گی، تمام شعبہ جات میں سعودی عرب کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا واضح موقف ہے کہ کسی کو سعودی عرب پر حملے کی اجازت نہیں دیں گے اور مقدس شہروں پر حملے کی صورت میں پاکستان تحفظ کے لیے موجود ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کو پرامن اور خوشحال دیکھنا چاہتا ہے، سعودی عرب ہر پاکستانی کے دل کے قریب ہے، پاکستان ہر مشکل وقت سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہوگا اور سعودی عرب کو بھی اتنا محفوظ چاہتے ہیں جتنا پاکستان کو، سعودی عرب میں مقیم 20 لاکھ پاکستانی سعودی عرب کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی دونوں ملکوں کے برادرانہ تعلقات مزید مضبوط کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد سعودی عرب اور مسلم دنیا کا دہشت گردی سے بچاؤ کا اولین اقدام ہے، اسلامی فوجی اتحاد ممبر ممالک اور خطے میں سیاسی استحکام کے لیے کام کرے گا، اس اتحاد کے کسی ملک یا خطے یا مسلک کے خلاف ہونے کا تاثر غیرمنطقی اور غیرحقیقی ہے۔
انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ یہ اتحاد دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ کے لیے تمام مسلم ممالک کا اتحاد بنے گا، ہر تنازع کا حل سیاسی اور پرامن طریقے سے نکالا جاسکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اقتصادی اور ثقافتی کوریڈر قائم کرنا چاہتا ہے، پاکستان کی خودانحصاری کے لیے سعودی عرب کی گودار میں سرمایہ کاری سب سے اہم ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک محض راہداری نہیں، گوادر میں سعودی آئل ریفائنری باہمی تعاون کا محض آغاز ہے، سلسلہ آگے بڑھےگا اور اگلے مرحلے میں خصوصی اقتصادی زونز پر توجہ مرکوز ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ بینکنگ، تعلیم، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، تجارت، تعمیر، ثقافت، سینما اور سیاحت کے میدان میں بھی تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔