ہرارے (جیوڈیسک) بھارتی ہائی کمیشن کی زمبابوے میں پھرتیاں کام کرگئیں ہیں اور ’ریپ‘ کا معاملہ دولت سے دبا دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارت نے دولت اور طاقت کی بنیاد پر اپنے کرکٹر کو مبینہ طور پر ریپ کیس سے صاف بچالیا۔ اتوار کے روز اس وقت دنیائے کرکٹ میں ہلچل ہوئی جب ایک زمبابوین اخبار نے دعویٰ کیا کہ ہوٹل میں ایک لڑکی کے ساتھ ریپ کے الزام میں مبینہ طور پر ایک بھارتی کرکٹر کو گرفتار کرلیا گیا۔ اس واقعے کے بعد ہوٹل میں جہاں پولیس افسران اور اہلکار پہنچ گئے وہیں بھارتی ہائی کمیشن کے انتہائی اعلیٰ عہدیدار بھی کافی سرگرم دکھائی دیے، ان کا واحد مقصد معاملے کو دبانا اور متاثرہ لڑکی کے ساتھ کورٹ سے باہر معاملات طے کرنا تھا۔ پہلے پہل بھارتی کرکٹر کے ہی حراست میں لیے جانے کی خبریں سامنے آئیں مگر بعد میں معاملے کو دبا دیا گیا، نہ صرف پولیس نے اس معاملے میں رسمی انداز اختیار کرلیا بلکہ زمبابوے اور بھارت دونوں کے میڈیا نے ایشو پر چپ سادھ لی کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہے۔ ایک مقامی اخبارکا کہنا ہے کہ بھارت نے اس معاملے کو دبانے کیلیے پورا اثرورسوخ استعمال کیا، زمبابوین حکام پر واضح کردیا گیا کہ اس ایشو کو زیادہ اچھالنے سے دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات خراب بھی ہوسکتے ہیں۔
ادھر بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنے کھلاڑیوں کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے واقعے کا الزام دو غیرمتعلقہ افراد پر ڈال دیا، جن میں سے ایک اسپورٹس مینجمنٹ کمپنی کا ملازم کرشناستیانارائن اور دوسرا زمبابوے میں رہائش پزیر بھارتی بزنس مین راج کمار کرشنن ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے بی سی سی آئی نے واقعے میں ملوث افراد کو بھارتی ماننے سے ہی انکار کردیا تھا، ہائی کمیشن کی تصدیق کے بعد اس نے نئی کہانی چھیڑتے ہوئے ملبہ دوسرے لوگوں پر ڈال دیا۔