زیارت (مدثراحمد کاکڑ) واد ی زیارت کو اللہ تعالیٰ نے بے پناء قدرتی حسن سے نوازا ہے۔ وادی کی خوبصورتی کو مزید بڑھانے عوام کو سہولیات کی فراہمی سے وادی کا حسن مزید دوبالا ہو جائیگا۔ وادی زیارت میں قدرتی حسن کے علاوہ حکومتی کارکردگی صفر ہے ۔ وادی زیارت کی جتنی بھی خوبصورتی ہے وہ سب قدرت کا دیا ہوا تحفہ ہے ۔ سرکار کی جانب سے وادی کی خوبصورتی کے لئے اب تک کوئی بھی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ۔ جس کی وجہ سے زیارت کے عوام اور دور دراز علاقوں سے آنے والے سیاحوں کو سخت مشکلات کاسامنا کرنا پڑ تا ہے۔
وادی زیارت کی ترقی اور خوبصورتی کے لئے تو حکومت کی جانب سے تو بار ہا اعلانات کئے گئے ہیں لیکن ان کو عملی جامہ نہیں پہنایا جا رہا اور وہ صرف اعلانات تک محدود رہتے ہیں ۔ بات دراصل رہی ضلع زیارت کے سٹریٹ لائٹس کی ضلع زیارت میں دو ہزار پندرہ سے پہلے جولائٹس نصب تھے وہ اکثر معیاری تھے اور ان میں اکثر ذیادہ دورانیے کی وجہ سے کچھ لائٹوں میں خرابیاں آچکی تھیں پھر زیارت کے سٹریٹ لائٹس کیلئے کروڑوںکا فنڈ منظور ہواور حکومت نے بھی شہر میں لائٹس نصب کئے ۔لائٹس کیا تھے بس موم بتیاں سمجھو اگلے روز بعض خراب اور کچھ ٹھمٹمارہے تھے دراصل میں وہ سٹریٹ لائٹس نہیں تھے بلکہ سرچ لائٹس نصب کئے تھے وہ بھی کسی ناقص اور غیر معیاری کمپنی کے تھے جو کہ اگلے دن ہی خراب ہو گئے ۔ اسی طرح پارکوں میں بھی لائٹس لگائے گئے لیکن وہ بھی ذیادہ نہیں چل سکے اور کچھ دن بعد وہ بھی ناکارہ نکلے ۔بار بار میڈیا میں اس بدترین کرپشن کو اجاگر کیا گیا۔
لیکن کوئی ایکشن لینے ولا نہیں تھا کیونکہ جب بادشاہ چور ہو تو باقی کا اللہ حافظ ۔ ایکشن لینے ولا اور درست کرنے والا تو کوئی نہیں تھا کیونکہ اگر درست کئے جاتے تو نئے لائٹس کے نام پر دوبارہ فنڈ کہاں سے آتا اسی بے حسی ،کرپشن اور لوٹ مار کی وجہ سے جب رات کو لائٹس کی عدم موجودگی اور مین ہول پر ڈھکنوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ڈگری کالج زیارت کے طالبعلم مین ہول میں گرنے کی وجہ سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ یہ مین ہول ڈپٹی کمشنر آفس کے عقب میں اور نادرا دفتر کے بالکل ساتھ موجود تھا اگر متعلقہ حکام کو اس مین ہول پر ڈھکن رکھنا مشکل ہو تو کسی دوسرے جگے پر ان کیا حال ہو گا طالبعلم کی ہلاکت کے بعد بھی کسی کو عقل نہیں آئی وہاں پر ڈھکن رکھنے کے بجائے بڑے بڑے پھتر رکھ کے اپنی ذمہ داریاں پوری کرلی لیکن اب بھی بعض جگہوں پر کھلے مین ہول ہیں لیکن ان پر بھی کوئی ڈھکن رکھنے والا نہیں ہے شائد ایک بار پھر کسی حادثے کا انتظار کررہے ہیں کہ اس کے بعد ڈھکن رکھ کے محفوظ بنا لینگے۔ اس کے علاوہ شدید سردیوں میںلائٹس کی خرابی کی وجہ سے کئی لوگ آوارہ کتوں کے کاٹنے کے نذر ہوگئے اور لوگ ڈر کے مارے رات کو گھروں سے نہیں نکلتے اگر پھر بھی ضرورت ہوتی تو مکمل تیاری یا کئی بندوں کا لشکر تیار کرکے بازار جاتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رمضان المبارک میں زیارت شہر کے لئے لائٹس کی تنصیب کے لئے کام شروع ہوئی ۔کام ہوتے درمیان میں رک گیا بہر حال پچھلے دنوں سٹریٹ لائٹس کی تنصیب کا مرحلہ مکمل ہو گیا ۔ اور زیارت شہر کو برقی بلبوں کے ذریعے روشن کیا گیا یہ برقی بلب ویسے نہیں لگائے گئے بلکہ اس کے لئے کروڑوں کا فنڈ منظور ہوا تھا شہر میں لائٹس کے نصب ہوتے ہی عوامی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی کہ اب شہر میں اندھیروں کا راج ختم اور اور شہر ساری رات روشن اور دلکش نظر آئے گا ۔لیکن کیا ہونا تھا کہ عوام ماضی کو بھول گئے اور ٹھیکدار یا متعلقہ محکمہ مستقبل کے لئے پلان بنائی ہو ئی تھی کہ اگر شہر میں معیاری لائٹس نصب کئے تو اگلی بار لائٹس کے نام پر کروڑوں کافنڈ کہاں سے آئیگا؟۔
ہونا وہی تھا جو پہلے ہواتھا پہلی رات تو بازار کو خوب چمکایا گیا لیکن جیسے ہی اگلی رات شہریوںنے بازار کا رخ کیا تو ماضی کی طرح پھر وہی لائٹس ایک دن صیحح اور اگلے دن خراب، جلنے سے محروم اور شہری بھی پریشان ہونے لگے کہ کل لائٹ لگائے اور آج پھر خرا ب ہو گئے ۔بعض کھمبوں کے لئے بنیاد بنائے گئے لیکن ان میں اب تک کھمبے نصب نہیں کئے گئے ہیں آخر کون لائٹس نصب کریگا؟عوام اس بدترین کرپشن کی وجہ سے مکمل طور پر مایوس ہو چکے ہیں کوئی ایکشن لینے والا نہیں سب ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں آخر عوام فریاد کس کو کرے۔متعلقہ محکمہ ، ضلعی انتظامیہ ، ٹھیکدار بلدیاتی نمائندے سب خاموش ،تو ضرور دال کالا ہو گاجو کوئی بھی ایکشن نہیں لے رہا ۔ اس بدترین کرپشن اور ظلم کے خلاف اہلیان زیارت اعلیٰ عدلیہ سے پرزور اپیل کرتی ہے کہ ہماری آواز کو سنا جائے بار بار سٹریٹ لائٹس کی نام پر کروڑوں روپے کرپشن کی نذر ہو رہے ہیں ہماری آخری امید ہی اعلیٰ عدلیہ ہے کہ وہ اس جانب توجہ دے اور اور اس بدترین کرپشن اور ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کریں اور اہلیان زیارت کو انصاف فراہم کریں۔