آسٹریلیا : وٹامن ڈی کے متعلق ایک اور خبر آئی ہے کہ اس کی کمی بالخصوص عمررسیدہ افراد کے پٹھوں کو کمزور کرسکتی ہے۔ اسی لیے اب وٹامن ڈی کو انسانی جسم کے لیے زیادہ اہمیت حاصل ہوگئی ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ وٹامن ڈی کی کمی سے سردی کا اثر سخت ہوجاتا ہے، جلد کی رنگت اور دیگر مسائل جنم لیتے ہیں۔ اب یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ وٹامن ڈی کووڈ 19 سے لڑنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس طرح سورج کی روشنی والا یہ وٹامن کئی طرح سے ہمارے لیے بہت ضروری ہے۔
اب خبر یہ ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی عمررسیدہ افراد کے پٹھوں کے افعال، صلاحیت اور ان میں چوٹ کے بعد بحالی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اگرچہ سورج کی دھوپ میں موجود الٹراوائلٹ روشنی کی موجودگی میں ہمارا جسم وٹامن ڈی بناتی ہے لیکن بہت سی غذا اور سپلیمنٹس سے بھی وٹامن ڈی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ان غذاؤں میں چکنائی والی مچھلی، انڈے کی زردی، پنیر اور دیگر اشیا شامل ہیں۔
پاکستان میں آبادی کی بڑی تعداد بالخصوص خواتین وٹامن ڈی کی شکار ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں کیونکہ صرف امریکا میں ہی 40 فیصد افراد وٹامن ڈی کی کمی کے شکار ہیں۔ یہ رحجان عمررسیدہ افراد میں نمایاں ہیں۔ تاہم وٹامن ڈی پر نئی تحقیق کے لیے چوہوں کا انتخاب کیا ہے جو انسانوں سے قریب ہوتے ہیں۔ چوہوں پر کی گئی تحقیقات اور نتائج کا اطلاق انسانوں پر کیا جاسکتا ہے۔
اس مطالعے میں چوہوں کے خون اور بافتوں (ٹشوز) کے نمونے لیے گئے تاکہ وٹامن ڈی اور کیلشیئم کی مقدار کو ناپا جاسکے۔ اس طرح چوہوں میں پٹھوں میں موجود مائٹوکونڈریا کے افعال کا جائزہ لیا گیا۔
تین ماہ تک چوہوں کو وٹامن ڈی سے خالی غذا تین ماہ تک کھلائی گئی۔ ماہرین نے دیکھا کہ اس طرح ان کے پٹھے کمزور ہونے لگے اور ان کے افعال پر بھی اثر پڑنے لگا۔ دوسری جانب پٹھوں میں موجود مائٹوکونڈریائی افعال میں 37 فیصد واقع ہوئی۔ لیکن پٹھوں کے حجم اور مائٹوکونڈریا کی مقدار میں کوئی کمی نوٹ نہیں ہوئی۔
لیکن تحقیق بتاتی ہے کہ وٹامن ڈی مائٹوکونڈریائی افعال شدید متاثر ہوئے۔ مائٹوکونڈریا خلیات کا ایندھن خانہ کہلاتا ہے اور پٹھوں کے لیے توانائی بناتا ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی سے پٹھوں کی کارکردگی یہاں تک متاثر ہوتی ہے کہ اس سے سارکوپینیا کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔
آسٹریلیا میں گارون انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ کے پروفیسر اینڈریو فلپ نے اس تحقیق کے بعد کہا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی ڈھانچے سے جڑے پٹھوں میں آکسیڈیٹوو اسٹریس کی وجہ بنتے ہیں اور اس کے مضر نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
یہ تحقیق اور اس کے نتائج جرنل آف اینڈوکرائنولوجی میں شائع ہوئے ہیں۔