انگلینڈ اور ویلز میں صحت کے حکام نے مشورہ دیا ہے کہ موسمِ سرما اور خزاں میں ہر کسی کو وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ استعمال کرنا چاہییں۔
ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق وٹامن ڈی کی مجوزہ یومیہ خوراک دس ملی گرام ہونی چاہیے۔ تاہم حکام کو تشویش ہے کہ ایسا صرف خوراک کے ذریعے ممکن نہیں ہے، خاص طور پر جب دھوپ کم ہو۔ دھوپ وٹامن ڈی کی پیداوار میں مدد دیتی ہے۔
وٹامن ڈی کی قلت سے ہڈیاں کمزور ہو سکتی ہیں اور بچوں کو رِکٹس کا مرض ہو سکتا ہے۔ وٹامن ڈی مچھلی کے تیل، انڈوں اور بعض قسم کے اناج میں پایا جاتا ہے۔ تاہم اکثر لوگوں میں وٹامن ڈی کا بڑا حصہ جلد پر دھوپ کے عمل سے بنتا ہے۔
ایک سرکاری تخمینے کے مطابق انگلینڈ میں ہر پانچ میں سے ایک بالغ اور ہر چھ میں سے ایک بچہ وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہیں۔ اس کی روشنی میں سائنٹِفک ایڈوائزری کمیٹی آن نیوٹریشن نے تجویز کیا ہے کہ ایک سال سے زیادہ عمر والے ہر شخص کو ہڈیوں اور پٹھوں کی صحت برقرار رکھنے کے لیے یومیہ دس ملی گرام وٹامن ڈی استعمال کرنا چاہیے۔
صحت کے حکام کے مطابق سردیوں کے موسم میں اگر لوگوں کو یہ اندیشہ ہو کہ انھیں خوراک سے یہ دس ملی گرام نہیں مل پائیں گے تو انھیں وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ استعمال کرنے چاہییں۔ یونیورسٹی آف مانچسٹر کے پروفیسر پیٹر سیلبی نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا ہے۔ ’اس کی وجہ سے اب ہر کسی کو ہڈیوں کی بیماری اور انھیں ٹوٹنے سے بچانے کے لیے وٹامن ڈی استعمال کرنے کی تحریک ملے گی۔‘
ایسے لوگ جنھیں وٹامن ڈی کی کمی کا زیادہ خطرہ ہے، مثلاً حاملہ یا دودھ پلانے والی عورتوں یا 65 سال سے زیادہ عمر والے افراد، انھیں روزانہ سپلیمنٹ استعمال کرنے چاہییں۔ اس کے علاوہ وہ لوگ جو اپنی جلد ہمیشہ ڈھانپ کر رکھتے ہیں، انھیں بھی سارا سال سپلیمنٹ استعمال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سیاہ فام اور ایشیائی افراد کو بھی سارا سال سپلیمنٹ استعمال کرنا چاہیے۔