برطانیہ میں کیے گئے ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ وٹامن ڈی سے بھرپور غذائیں کھانے یا وٹامن ڈی کی گولیاں باقاعدگی سے استعمال کرنے پر دمے کے خطرات کم رہ جاتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوران گزشتہ چند برسوں میں دمے کے مریض بچوں اور بڑوں پر کیے گئے مطالعات کو مریضوں کی غذائی عادات کے حوالے سے جانچا گیا۔ تحقیق کے بعد یہ بات کم و بیش یقینی ہوگئی کہ وہ بالغ افراد جنہوں نے اپنی روزمرہ غذا میں وٹامن ڈی والی غذاؤں کو شامل رکھا، انہیں دمے کے خطرناک دوروں سے بھی کم واسطہ پڑا۔ بچوں میں بھی کچھ ایسی ہی صورتِ حال دیکھنے کو ملی لیکن اس مطالعے میں شریک ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی انہیں بچوں میں دمے کے دوروں اور وٹامن ڈی میں تعلق کو ثابت کرنے کے لیے مزید مطالعات کی ضرورت ہے۔
گزشتہ چند سال کے دوران وٹامن ڈی پر ہونے والی تحقیق سے بار بار یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دمے کے مریضوں کے لیے وٹامن ڈی کا استعمال بہت مفید رہتا ہے (چاہے وہ رس دار پھلوں کی شکل میں ہو یا گولیوں کی صورت میں)۔ برطانوی وزارتِ صحت نے چند ماہ پہلے یہ اعلان کیا تھا کہ عام لوگوں کو بھی اپنی روزمرہ غذا میں کم از کم 10 مائیکرو گرام وٹامن ڈی شامل رکھنا چاہیے۔
حالیہ مطالعے میں وٹامن ڈی کی افادیت مزید اجاگر کی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ وہ مریض جنہیں دمے کے شدید دورے پڑا کرتے تھے جن کے باعث انہیں اسپتال میں داخل ہونا پڑجاتا تھا اور جنہوں نے 6 ماہ سے ایک سال تک روزانہ 25 سے 50 ملی گرام تک وٹامن ڈی استعمال کیا، تو اِن مریضوں میں شدید دوروں کی شرح آدھی رہ گئی۔
ہمارے جسم میں وٹامن ڈی قدرتی طور پر اس وقت بنتا ہے جب سورج کی روشنی ہماری جلد پر پڑتی ہے۔ لیکن سردیوں میں دھوپ کی شدت کم ہونے کی وجہ سے جسم میں وٹامن ڈی بننے کی شرح کم ہوجاتی ہے لیکن یہ کمی رس دار پھلوں اور گاجروں کے استعمال سے دور کی جاسکتی ہے۔ عمومی صحت میں وٹامن ڈی کے ان گنت فوائد ہیں اور جیسے جیسے سائنسی تحقیق آگے بڑھتی جارہی ہے ویسے ویسے وٹامن ڈی کی مزید خوبیاں سامنے آتی جارہی ہیں۔