!عزت مآب وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل صاحب ! اسلام علیکم
جیسا کہ آپ کے علم میں ہوگا کہ گذشتہ دنوں لاہور کی ماتحت عدالتوں میں چند وکلاءگروپوں کے درمیان ذاتی مقدمہ بازی کے نام پر کچھ ناخوشگوار واقعات رونماہوئے ہیں جبکہ اُن میں ایک واقعہ ایسا بھی شامل تھا جس میں ایک ”بہت ہی خاص ملزم کے ریمانڈ“کے دوران چند ”سازشی عناصر“ جن کو بیرونی غنڈوںکی مدد بھی حاصل تھی نے وکلاءکے درمیان لڑائی کروانے کی بھرپور کوشش کی مگر اللہ کے فضل وکرم سے وکلاءبرادری کے آپس کے بھائی چارے کی وجہ سے اُن سازشی عناصر“ کو منہ کی کھانا پڑی اور وہ ناکام ہوکر موقع سے بھاگ کھڑے ہوئے۔
وکیل ہونے کی حیثیت سے میں یہ بات جانتا ہوں کہ مجھ سمیت چند وکلاءاپنی ذاتی و حقیقی مقدمہ بازی لڑرہے ہیں مگر چند وکلاءایسے بھی ہیں جو دوسروں کے معاملات کو اپنا ذاتی مقدمہ بناکر لڑرہے ہیں جو افسوس ناک امر ہے اُن کے اِس طرزِعمل سے حقیقی مقدمہ بازی لڑنے والے وکلاءکو بھی باقی ساتھی شک وشبات سے دیکھتے ہیں جبکہ اِس کے برعکس ہمارے درمیان چند عناصر ایسے بھی موجود ہیں جو چند روپوں کی خاطریا جھوٹی اوربغیرکسی معلومات کے اُس حقیقی مقدمہ بازی لڑنے والے وکیل کی ”کردار کشی “ میں مصروف رہتے ہیں مگراُن نادانوں کو کیا معلوم کہ جن کے ساتھ اللہ کی مدد شامل ہو وہ کسی کی پراہ نہیں کرتے۔
ایک عام سی بات ہے کہ ہم جب بھی کسی دوسرے شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملتے ہیں تو وہ وکلاءکے درمیان” بھائی چارے “کی مثالیں دیتے ہیںجس سے ہمیں اپنے وکیل ہونے پر فخر محسوس ہوتا ہے مگرحالیہ واقعات کے بعد میں اور میرے دوست اِس بات پر متفق ہوچکے ہیں کہ اب ہم سب کومل کر اِن” سازشی عناصر“ کوبھرپور جواب دیتے ہوئے اِن کا مکمل بائیکاٹ کرناہوگا اور اِن سے چھٹکارا حاصل کرکے اپنی صفوں کو پاک کرناہوگا کیونکہ یہ عناصر اپنے مفاد کی خاطرہر وقت کسی کے بھی جان و مال کی سودابازی کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔
پاکستان بار کونسل کے ممبران کا انتخاب قومی ایوان ِ بالاکی طرز پر صوبائی بار کونسلوں کے ممبران کرتے ہیں جبکہ صوبائی بار کونسلوں کے ممبران کا انتخاب قومی ایوانِ زریں کی طرز پر عام وکلاءکے ووٹوں سے کیا جاتا ہے ۔ہمارے ہاں بھی قومی ایوان ِ بالاکے انتخاب کے طرح پاکستان بار کونسل کے ممبران کا انتخاب کے لئے ووٹ کی خریدوفروخت کا عمل ہونا شروع ہوگیاہے جسے سیاست کی زبان میں”ہارس ٹریڈنگ“ کہا جاتا ہے مگر اِس انتخاب کے حوالے سے ایک وضاحت ضرور کرنا چاہوں گا کہ ووٹوں کی اِس خریدوفروخت میں نہ ہی سارے امیدوار اور نہ ہی سارے ووٹ دینے والے ممبران شامل ہوتے ہیں کیونکہ آپ سمیت چند لوگ ایسے بھی ہیں جن کو ووٹ خریدنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور ووٹ دینے والوں میں بھی ایسے ممبران شامل ہوتے ہیں جن کو اپنا ووٹ یا ضمیر فروشی کی ضرورت نہیں ۔
آخر ہمیں بھی بتایا جائے کہ اِس نشست میں کونسی ایسی کشش ہے جس کے لئے کروڑوں روپے خرچ کرنا بھی کوئی بڑی بات نہیں ہے؟اگریہی پیسہ نوجوان وکلاءکی فلاح وبہبود پر خرچ کیا جائے تو پھرمعاملہ کچھ اور ہی ہو گا کیونکہ جب ایک نیاشخص پیشہ ِوکالت سے منسلک ہوتا ہے تو اُس کوکم از کم پانچ سال تک کا فی زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ممبر منتخب ہونے کے بعد کوئی بھی اِس بارے میں نہیں سوچتا ہے صرف ووٹ لینے کے لئے انتخابی مہم کے دوران نوجوانوں کو سبز باغ دیکھائے جاتے ہیں لہٰذا اب بھی وقت
ہے کہ ہم اپنے آپ کو مزیدتباہی وبربادی سے بچالیں اِس کے لئے ایک ایساا قدام بھی کرنا ہو گا کہ پاکستان بار کونسل کے ممبران کا آئندہ انتخاب عام وکلاءکے ووٹوں سے کیا جائے۔
اِس کے علاوہ میں ایک اور بات پربھی آپ کی توجہ دلوانا چاہوں گا کہ جس طر ح صوبائی بار کونسلوں میں انضباطی کمیٹی وکلاءکے خلا ف عام لوگوں کی طرف سے شکایات کو سن کر سزا و جرمانے وغیرہ کا فیصلہ کرتی ہے ۔اِسی طرح ADR مراکز کی طرز پر ایک ایسی کمیٹی بھی بنائی جائے جو اُن وکلاءکے معاملات کوسنے جن کی ذاتی مقدمہ بازی چل رہی ہے بے شک اِس کے لئے عدلیہ کو اِس بات کا پابند کیا جائے کہ جب کسی عدالت کے روبرو ایسی کوئی کاروائی زیرِ سماعت ہوتو عدالت فوراً وہ مقدمہ کمیٹی کو بھجوادے جس کے بعد کمیٹی خود اِ س ذاتی مقدمہ بازی کے حقیقی ہونے کی جانچ پڑتال کرے اور حقیقی ہونے کی تصدیق پر میرٹ پر اِس مقدمہ بازی میں ثالثی کا کردار ادا کرے اگر اب بھی ایسا کوئی اقدام نہ کیا گیا تو ہمیں آئندہ بھی ایسے مزید ناخوشگوار واقعات نظر آتے رہیں گے۔
یقینا اِس بات کا قوی امکان ہے کہ میری تجاویز اُن صاحبان کو ناقابلِ قبول ہونگی جن کے مفادات ایسی مقدمہ بازیوں میں ہوتے ہیں مگرمیں آپ سے اُمید کرتا ہوں کہ آپ میری اِن تجاویز کو ردی کی نظر نہیں ہونے دیں گے۔اِس خط کے شروع میں ، میں نے یہ بات بھی لکھی ہے کہ میں خود بھی اپنی ذاتی و حقیقی مقدمہ بازی لڑرہا ہوں میں اپنی مقدمہ بازی کو حقیقی ثابت کرنے کے لئے سب سے پہلے اپنے آپ کو ”احتسابی عمل“ کے لئے پیش کرنا چاہتا ہوںتاکہ حقیقی اور جھوٹی مقدمہ بازی لڑنے والوں کے چہرے عیاں ہوسکیں۔آخر میں ، میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ جلد اِس معاملے پر کوئی ٹھوس ایکشن لیں گے۔