لاہور (جیوڈیسک) ’’آواز دے کہاں ہے‘‘، ’’جس دن سے پیا دل لے گئے‘‘ ، ’’سانوں نہر والے پل تے بلا کے‘‘ اور ہزاروں ہٹ گانے دینے والی فلم انڈسٹری کی معروف گلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کی14ویں برسی آج منائی جائے گی۔
ملکہ ترنم نور جہاں 21ستمبر 1926 کو قصور میں پیدا ہوئیں۔ ان کا اصل نام اللہ وسائی جب کہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔ انھوں نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1935 میں ’’پنڈ دی کڑی‘‘ سے کیا ۔ قیام پاکستان کے بعدوہ اپنے شوہر شوکت حسین رضوی کے ہمراہ ممبئی سے کراچی شفٹ ہو گئیں۔ 1957 میں انھیں شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز اور بعد ازاں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا ۔
1965 کی جنگ میں انھوں نے ’’میرے ڈھول سپاہیا ، اے وطن کے سجیلے جوانوں ، ایہہ پتر ہٹاں تے نیئی وکدے ، او ماہی چھیل چھبیلا، یہ ہواؤں کے مسافر ، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، میرا سوہنا شہر قصورنیں ‘‘ سمیت بے شمار ملی نغمے گا کر قوم اور فوج کے جوش و ولولہ میں اضافہ کیا۔ انھوں نے مجموعی طور پر 10ہزار سے زائد غزلیں و گیت گائے جن میں ان کا سب سے پہلا گانا ’’مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ‘‘ بے پنا ہ ہٹ ہوا جس نے ملکہ ترنم کو کامیابیوں کے نئے سفر پر گامزن کر دیا ۔
ملکہ ترنم نے کئی فلموں میں کامیاب اداکاری و گلوکاری کے جو ہر دکھائے جن میں ’’ایماندار‘‘، ’’پیام حق‘‘، ’’سجنی‘‘،’’یملا جٹ‘‘ ،’’ چوہدری‘‘ ،’’ ریڈ سگنل‘‘ ،’’ سسرال‘‘ ، ’’چاندنی‘‘ ، ’’دھیرج‘‘ ، ’’فریاد‘‘، ’’خاندان‘‘، ’’نادان‘‘ ، ’’دہائی‘‘، ’’نوکر‘‘، ’’لال حویلی‘‘ ،’’ دوست‘‘ ، ’’زینت‘‘ ، ’’گاؤں کی گوری‘‘ ، ’’بڑی ماں‘‘ ، ’’بھائی جان‘‘، ’’انمول گھڑی‘‘ ، ’’دل‘‘، ’’ہمجولی‘‘ ، ’’صوفیہ‘‘ ، ’’جادوگر‘‘ ، ’’مرزاصاحباں‘‘ ،’’ انار کلی‘‘ ،’’لخت جگر‘‘ ، ’’پاٹے خان‘‘ ، ’’چھومنتر‘‘ ، ’’نیند‘‘ ، ’’کوئل‘‘ وغیرہ شامل ہیں۔
ملکہ ترنم نور جہاں 23دسمبر 2000 ء کو 74برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔ ملکہ ترنم نورجہاں کی فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے تمغہ امیتاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزازات سے بھی نوازا ۔ برصغیر کی یہ عظیم گلوکارہ 23 دسمبر 2000ء کو داغ مفارقت دے گئیں اور انھیں کراچی میں سپرد خاک کیا گیا۔