ووٹ کا حقدار کون؟ باکردار یا بدکردار؟

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تحریر : روشن خٹک
وزیراعظم محمد نواز شریف پانامہ کیس میں باعزت بری کئے جاتے ہیں یا ناہل قرار دئیے جاتے ہیں،اس سے قطعِ نظر ایک بات اظہر من الشمس ہے کہ اگلے عام انتخابات کے لئے سیاسی پارٹیوں اور سیاسی میدان میں کھیلنے کی نیّت رکھنے والوں نے اگلے متوقع ا لیکشن کی تیاری شروع کر دی ہے۔ شمولیتی تقریبات منعقدکی جا رہی ہیں، مسائل کو بنیاد بنا کر ،احتجاج ،دھرنے اور دیگر سیاسی جگت کے زریعے عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی مہم جاری ہو چکی ہے ۔ لہذا یہ ضروری ہے کہ ہم ایسے امیدواروں کا ساتھ دیں جو ایک ذات کے لئے نہیں بلکہ پوری خٹک قوم کے لئے باعثِ فخر اور قیادت کے اہل ہوں۔ضلع کرک میں خصوصی طور پر الیکشن کے امیدوار خود رو پودوں کی مانند مقامی اخبارات کی زینت بنتے نظر آتے ہیں۔

ان حالات میں یہ بات اور بھی ضروری ہو جاتی ہے کہ ہم اپنی قیادت چننے کے لئے ایک معیار مقرر کریں، ایک کسوٹی رکھیں تاکہ عام انتخابات گزرنے کے بعد ہمیں کو ئی پچھتاوا نہ ہو۔ جس طرح 2013 کے عام الیکشن میں عوام سے غلطی ہو ئی اور اب وہ کف افسوس مل رہے ہیں، کہ کاش ! ہم موجودہ نمائیندوں کو منتخب نہ کرتے کیونکہ قومی اسمبلی کا منتخب کردہ ممبر عوام کو دوربین لگا کر بھی نظر نہیں آتا،جبکہ صوبائی اسمبلی کے ممبران کی کارکردگی بھی سب کے سامنے ہے جو یقینابہت ہی مایوس کن ہے۔

سب سے اہم اور پہلی بات کسی بھی شخص کو ووٹ دینے سے پہلے یہ سوچنا ضروری ہے کہ آپ جس سیاسی شخصیت کا ساتھ دے رہے ہیں یا کل آپ جس شخص کو ووٹ کا اہل سمجھتے ہیں، اس کا کردار کیسا ہے ؟ اس کااخلاق کیسا ہے ؟ کیونکہ ہم اللہ کے فضل و کرم سے سارے مسلمان ہیں اور ہمارے مذہب میں سب سے زیادہ اہمیت ” حسنِ اخلاق اور کردار ”کو حاصل ہے ۔حدیث شریف میں آتا ہے کہ سب سے افضل عمل حسنِ خلق ہے اور سب سے بڑی نحوست بد خلقی ہے ۔انسان کا ظاہری لباس کپڑا ہے اور اندرونی لباس حسنِ خلق ہے ۔ایک حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایمان اور اسلام کی تکمیل اخلاق پر مو قوف ہے۔دوسری حدیث شریف میں ہے کہ تمام خوبیوں کا دار و مدار پاکیزہ اخلاق پر ہے ۔لہذا یہ ضروری ہے کہ آپ الیکشن کے لئے جس امیدوار کو سپورٹ کر رہے ہیں اس کا اخلاق اچھا ہو نا چا ہیئے، وہ آپ سے ملے تو اخلاق سے ، شائستگی سے مِلے۔ اسمیں غرور و تکبر کا نام و نشاں نہ ہو،ہاتھ مِلائے تو دو انگلیاں نہ ملائے بلکہ گرم جو شی سے ملے۔

Election

Election

اگر آپ ذاتی طور پر ان سے واقف نہیں ہیں تو ان لوگوں سے پوچھ لیجئے جو ان سے واقف ہیں ، ان کے فیمیلی بیک گراونڈ کا پتہ کیجئے، کیونکہ نئی نسل ہمیشہ اپنی پیشرو نسل کے اختیار کردہ راہوں پر چلتی ہے، اگر کسی کا باپ چور ہے تو اس کا بیٹا بھی چور ہی ہو گا۔ اگر کسی کا باپ بد معاش ہے تو اس کا بیٹا بھی بد معاشی پر فخر کرے گا ۔بد کردار شخص، بدنامِِ زمانہ شخص آپ کے لئے یا آ پ کی قوم کیلئے کبھی بہتر شخص ثابت نہیں ہو سکتا۔انگریزی زبان کا مشہور و معروف مقولہ ہے کہ ” If wealth is lost nothing is lost, if health is lost something is lost, if character is lost,everything is lost.گویا کردار ایک ایسی چیز ہے، اخلاق ایک ایسی چیز ہے جو کسی بھی الیکشن کے امیدوار کے لئے پہلی کسوٹی ہے۔

اگر کسی شخص کا اخلاق اچھا نہیں ہے، اس کا ماضی صرف داغدار ہی نہیں بلکہ پورے کا پورا کالا ہی ہے تو پھر وہ ہر گز آپ کے ووٹ یا ہمدردی کے قابل نہیں ۔اس کو ووٹ دے کر یا اس کا ساتھ دے کر آپ نہ صرف یہ کہ اپنے آپ پر آپ ظلم کر رہے ہیں بلکہ پوری قوم کے مجرم بن رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کے آئین کے شق نمبر 62اور 63میں بھی کسی امیدوار کے لئے با اخلاق اور باکردار ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے ملک میں قانون کا احترام نابود ہے مگر عوام چاہیں تو اس قانون کو وہ لاگو کر سکتے ہیں اور بد کردار شخص کو مسترد کر کے با کردار شخص کو اپنا نما ئیندہ چن سکتے ہیں۔

Pakistan

Pakistan

ضلع کرک کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار معدنی دولت سے نوازا ہے ، یہ ضلع پاکستان کا مالدار ترین ضلع بن چکا ہے مگر افسوس صد افسوس کہ وسائل سے بھرپور یہ ضلع مسائل سے بھی بھرپور ہے۔غریب عوام کا کوئی پر سانِ حال نہیں، منتخب نمائندے صرف سیاسی سکور حاصل کرنے اخباری بیانات تک محدود ہیں، وزیرِ اعلیٰ پرویز خٹک سے وہ اپنے ضلع کرک کے لئے کسی قسم کا کوئی بڑا منصوبہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔اب وہ وزیرِ اعلیٰ سے میاں نثار گل کے زمانے میں جاری منصوبوں کی افتتاح کے لئے کرک آنے کی بار بار استدعا کر رہے ہیں مگر وہ انہیں ٹال رہے ہیں۔ بناء بر ایں یہ ضروری ہے کہ آئیندہ سوچ سمجھ کر باکردار اور اخلاقِ حسنہ سے مزّین شخص کو ووٹ دیا جائے،ساتھ دیا جائے کیونکہ یہی ایک راستہ ہے جو کرک کے عوام کو اندھیروں سے نکال سکتا ہے ،اور اللہ کے دی ہوئی نعمتوں سے کرک کے عوام کو مستفید کیا جا سکتا ہے۔

تحریر : روشن خٹک