اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیرجمالی کا کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہنا تھا کہ جس ادارے پر ہاتھ ڈالا جائے تو وہاں سے ایک نئی داستان نکلتی ہے۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی پشاور کی وائس چانسلر کی تقریری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے وائس چانسلر کی تقرری کے معاملے پر ہائر ایجوکیشن کمیشن خیبرپختونخوا کی جانب سے غلط ریکارڈ پیش کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اختیارات ملنے کے بعد اگر کوئی شخص بے ایمان ہوجائے تو یہ سسٹم کی خرابی نہیں۔
جس ادارے پر ہاتھ ڈالو تو ایک نئی داستان نکلتی ہے۔ اس موقع پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ بادشاہت نہیں، چاہے تو ہار پہنائے یا سرقلم کروا دے، عدالتیں سسٹم نہیں بناتیں بلکہ قانون کے مطابق ہی کام کرتی ہیں، وزیراعلی کے اختیارات پر فیصلہ دیا تو کل کوئی بھی افسر تقرر و تبادلے کا معاملہ لے آئے گا، دعا کریں یہ قوم سدھر جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس خلجی عارف نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ووٹر ووٹ ڈالتے وقت آنکھیں بند کرلیتا ہے یا خوابوں کے پیچھے چل پڑتا ہے۔ عدالت نے کل سیکرٹری ایچ ای سی خیبرپختونخوا کو مفصل ریکارڈ کے ہمراہ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔