سب سے پہلے میں آپکو وہ بات بتاتا چلوں جس نے مجھے یہ کالم لکھنے پر مجبور کیا۔آج ہی کی بات ہے ایک دوست آیامیں نے پوچھا بھائی اس بار کس پارٹی کو ووٹ دے رہے ہو؟وہ جلدی سے بولا فلاں پارٹی کومیں نے پوچھا آخرایسی کیا بات ہے اُس پارٹی میں جو آپ ووٹ دے رہے ہو ؟بولا جناب وہ سب سے زیادہ مقبول ہے اور اسی نے جیتناہے اس لئے میں نے بھی اُسی کوووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ووٹرز متوجہ ہوں ،اس طرح تو جھوٹ موٹ کے سروے کروا کراپنی مقبولیت شو کرنے والے بھی جیت سکتے ہیں ۔حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی پارٹی کی مقبولیت یا جیت کا فیصلہ ووٹرز کے ووٹ سے ہوگا۔
جوپارٹی زیادہ ووٹ حاصل کرے گی وہی اصل میں مقبولیت کی حق دار ہوگی ۔کسی پارٹی کی مقبولیت کافیصلہ ابھی نہیں کیا جاسکتا 11مئی کوہونے والے عام انتخابات سے پہلے سب قیاس آرائیاں ہیں ،جتنے منہ اُتنی باتوں والی بات ہے ۔اصل سروے 11مئی کوووٹرز اپنے ووٹ کے ذریعے کریں گے اُس سے پہلے کوئی بھی سروے حتمی نہیں ہوسکتا۔ایک اوربات جو میں آپ سے کرنا چاہتا ہوں یہ بات تھی تو راز میں رکھنے والی لیکن وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ابھی بتا رہا ہوں۔
بات یہ ہے کہ اگر آپ کا کوئی عزیز یا واقف کار آزاد اُمیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑرہا ہے تو اُسے ووٹ مت دیجیے گا کیونکہ اگر وہ جیت بھی گیاتو اکیلا حکومت نہیں بنا سکتا ۔جیسا کہ ماضی میں ہوتا آیا ہے کہ آزاد حیثیت سے ممبر اسمبلی بننے والوں کی بولی لگا کرتی ہے اس بار بھی وہی ہوگا۔آپ کے حلقے سے جیتے ہوئے اُمیدوار کے بکنے کامطلب کہ آپکاووٹ بک جائے گاجب کہ آپ نے تو ووٹ کے بدلے کچھ نہیں لیا ہوگا۔میری رائے تو یہ ہے کہ آپ اپناووٹ کسی بھی جو بھی آپ کو پسند ہو جماعت کو دیں لیکن آزاد اُمیدوار کو مت دیں
۔دوسری بات ذات برادری کا بھی خیال رکھیں لیکن ووٹ اپنے ضمیر کی آواز پر دیں ،کسی کا مشورہ سنیںاُس پرغور بھی کریں لیکن ووٹ دیتے وقت فیصلہ اپنا کریں ،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپکوبھی عقل ودانش سے نواز رکھا ہے ۔ووٹ دیتے وقت یہ بات ہرگزنہ سوچیں جو اُمیدوار جیتنے کی پوزیشن میں ہے اُس کو ووٹ دینا بہتر ہے ،ووٹ دیتے وقت آپ یہ دیکھیں آپ کے ووٹ کا صحیح حقدار کون ہے ۔آپ اپنی طرف سے اہل اُمیدوار کو ووٹ دیں یہ مت سوچیں کہ وہ ہار رہا ہے یا جیت رہا ہے ۔اگر یہی سوچ کر ووٹ دیں گے کہ جواُمیدوار جیت رہا ہے ہمارے ووٹ پر بھی اُسی کاحق ہے تو 100فیصد وہی لوگ الیکشن جیتیں گے جن کی برادریاں بڑی ہوں گی۔
All Parties
ذراسوچیں جس کی اپنی برادری بہت بڑی ہوگی وہ آپ کوکب ٹائم دے پائے گا؟اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ آپ جس آزاد اُمیداور کو ووٹ دیں وہ جیت کر اُس سیاسی جماعت میں شامل ہوجائے جو آپ کوشدید ناپسند ہولہٰذا اپنے ووٹ کو فروخت ہونے سے بچانے کے لئے آپ اپنا قیمتی ووٹ کسی لیڈر یعنی پارٹی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے اُمیدوا رکو دیں
۔جیسا کہ مسلم لیگ ن ،پیپلزپارٹی ،تحریک انصاف ،مسلم لیگ ق،اے این پی ،ایم کیوایم،جے یوآئی ف،جماعت اسلامی اودیگر میں سے کسی بھی جماعت کے ٹکٹ ہولڈر کو ووٹ دیں ۔ہاں دیکھنے کی اہم بات یہ ہے کہ اس وقت ملک میں انرجی کا بحران بہت شدید ہے کسی بھی پارٹی کوووٹ دینے سے پہلے یہ سوچ لیں کہ وہ بجلی و گیس کی کمی کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
کیا اُس پارٹی کی لیڈر شپ میںمنصوبے تیزی سے مکمل کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔کیا وہ بڑھتی ہوئی دہشتگردی پر قابوپا سکتی ہے ؟کیا وہ امن وامان کی بگڑی ہوئی صورت حال کو بہتر بنانے میں مثبت کردار ادا کرسکتی ہے ۔کیا وہ پوری قوم کی نمائندہ جماعت ہے .
۔کہیں ایسا نہ ہوپیپلزپارٹی کی گزشتہ حکومت کی طرح آنے والی حکومت بھی یہی کہتی رہے کہ بس چند دنوںمیں بجلی و گیس کی کمی کو پورا کرکے لوڈشیڈنگ پر قابو پالیا جائے گا۔اگر ایسا ہوا تو پاکستانی عوام کے لئے جینا اور بھی مشکل ہوجائے گاکیونکہ روزگار تو پہلے ہی تباہ و برباد ہوچکا ہے ۔لہٰذا برائے مہربانی اپنے ووٹ کا حق ضرور استعمال کریں۔
اور کوشش کریں کہ بہتر سے بہتر قیادت منتخب ہو۔قارئین محترم آپکومعلوم ہے کہ الیکشن میں چند دن باقی ہیں یعنی کچھ دن بعد آپکواپنے ووٹ کی طاقت سے اپنے لئے نئے حکمرانوں کا انتخاب کرناہے۔ ووٹرزکواپنے ووٹ کی قدر وقیمت کا علم ہونا ضروری ہے۔
Pakistan
لیکن بدقسمتی سے میرے وطن کے ووٹرز نہیں جانتے کہ اُن کے ووٹ میں کتنی پاور ہے ۔جب کوئی یہ بات کہتا ہے کہ میرے ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا تو مجھے بہت دکھ ہوتا ہے کیونکہ ووٹ ڈالنے سے ہی تو فرق پڑتا ہے ۔اگر ووٹرز کی اکثریت ووٹ غلط ،یعنی نااہل اُمیدوار کودیں گے جیساکہ ماضی میں ہوتا آرہاہے تو نتیجہ وہی ہوگا جو ہم پچھلے 66.65 سالوں سے بھگت رہے ہیں۔
الیکشن کے دن آتے ہی جو لوگ ووٹ کی بھیک مانگنے ووٹرز کے گھر گھر جاتے ہیں ،ہاتھ جوڑ کر ،برادری ،رشتہ داری اور انسانیت کا واسطہ دیکر ووٹ مانگتے ہیں وہی لوگ الیکشن جیتنے کے بعد کسی ووٹر کو پہچانتے تک نہیں ۔ووٹرز سے گزارش ہے کہ 2013ء کے الیکشن میں کسی بھکاری ،برادری،رشتہ دار،یا انسانیت کے نام پر آٹا ،دال،پرانے کپڑے،جوتے یا پھر جو(پوجے سرے)کچھ نقد امداد دے دیںلیکن اپنا قیمتی ووٹ صرف اُس اُمیدوار کودیںجو اُس کا اہل ہو،ووٹ دینے کے معاملے میں زیادہ سخی بننے کی ضرورت نہیں اُمیدوار کی قابلیت دیکھیں یہ ہرگز نہ دیکھیں کہ بے چارہ یتیم ہے،پہلے بھی 2بار الیکشن ہار گیاتھا اگر اس بار بھی ہار گیا تو بے چارے کادل ٹوٹ جائے گا۔
اُس نے میرے بھائی کو چوری کے الزام میں پکڑے جانے پر تھانے سے چھڑوایا تھا حتیٰ کہ وہ بے گناہ تھا لیکن میرے لئے اُسے بچانا مشکل ہورہا تھا۔پیارے ووٹرز اکثر آپ کے یہ رہنماء اپنی مرضی کا تھانے دار تعینات کرواتے ہیں اور اکثر بے گناہوں کوخود گرفتار کرواتے ہیں تاکہ تھانے دار کے نام پر پیسے بھی کمائے جائیں اور عوام پر رعب بھی ڈالا جائے جسے آنے والے الیکشن میں ووٹ لینے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔اکثر لوگ کہتے ہیں یار میں نے اُسے ووٹ تو نہیں دینا تھا لیکن گھر آگیا تھا خالی ہاتھ بھیجنا اچھانہیں لگا اس لئے اُ س سے ووٹ کاوعدہ کرلیا ،پیارے ووٹرز یاد کریں وہ لمحے جب ہم ،ہمارے بچے اور ہمارے جیسے لاکھوںلوگ ان سیاست دانوں کے گھروں اور دفتروں کے چکر لگاتے ہیں۔
اور یہ لوگ ہمارے جائز کام کرنا تودرکنارملنا اور بات کرنا بھی پسند نہیں کرتے ،ہم فون کریں تو یہ لوگ اٹھاتے ہی نہیں اور غلطی سے اُٹھا بھی لیں توکہتے ہیں کہ صاحب میٹنگ میں ہیں اس لئے ابھی آپ سے بات نہیں کرسکتے ،حالانکہ یہ لوگ کسی میٹنگ میں نہیں ہوتے ۔میرا ایک جاننے والا ایم این اے بن گیا ،میری اکثر فون پر اُس کے ساتھ بات ہوتی رہتی ہے۔
اچھے اخلاق کا مالک ہے ،ایک دن وہ کچھ دوستوں کے ساتھ مقامی ہوٹل میں بیٹھا تھا کہ میں بھی وہاں پہنچ گیا میں نے تو اُسے دیکھ لیا لیکن وہ مجھے نہ دیکھ پایا ،میں نے اُس کا نمبر ملایا اُس نے فون اُٹھایا اور کہنے لگا امتیاز صاحب ۔ابھی صاحب ایک اہم میٹنگ میں ہیں فارغ ہونگے تو آپ کا پیغام دے دوں گا۔میں نے پوچھا آ پ کون ہیں ؟بولا میں اُن کاسیکرٹری بول رہا ہوں میں نے شکریہ کے ساتھ فون بند کردیا ۔ہوسکتا ہے اُس کی میٹینگ بہت اہم ہو لیکن جھوٹ بولنے کی ضرورت ہرگزنہ تھی وہ یہ بھی کہہ سکتا تھا کہ امتیاز ابھی میں مصروف ہوں بعد میں بات ہوگی۔