اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد نے افغان تجارتی اشیا پر واہگہ کے سرحدی راستے بھارت برآمد کرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں کی ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے یہ بات افغانستان کے صدر اشرف غنی کے اس بیان کے ردعمل میں کہی جس میں اشرف غنی نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان نے واہگہ کے راستے افغان تجارتی سامان کو بھارت لے جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
انہوں نے واہگہ کے سرحدی راستے کو کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان کو متنبہ کیا تھا کہ بصورت دیگر اسلام آباد کے لیے ان کے ملک کے راستے وسط ایشیائی ملکوں تک تجارتی سامان لانے اور لے جانے کی سہولت ختم ہو جائے گی۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ پاکستان مستقل بنیادوں پر افغانستان کو تجارت کے لیے اپنی بندرگاہوں کو استعمال کرنے کے سہولت فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان عوام کے ساتھ اپنی یکجتہی کے عزم کا پاس کرتے ہوئے انہیں تجارتی راہداری میں سہولت فراہم کر تا رہے گا۔
نفیس ذکریا نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور افغانستان کے باہمی تجارت کے معاہدے میں بھارت شامل نہیں ہے اس کے باوجود بھی پاکستان نے واہگہ کے راستے افغان تجارتی اشیا کی بھارت کو برآمد کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔
پشاور یونیورسٹی سے منسلک ڈاکٹر اے زیڈ ہلالی نے گفتگو میں کہا کہ پاکستان، افغانستان اور بھارت سمیت تمام ملکوں کے مفادات ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہیں اور ان کے بقول سرحدیں بند کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
” تعلقات میں توزان رکھیں کیونکہ بھارت ، افغانستان اور پاکستان کے بہت سارے مسائل یکساں ہیں ۔ انہیں اسی انداز سے دیکھنا چاہیے کہ سارے خطے کے ممالک کس طرح مل کر فائدہ اٹھا سکتے ہیں ، مخاصمت ، کشیدگی سے مسائل بڑھیں گے کم نہیں ہوں گے، پاکستان کا بھارت کے اوپر، افغانستان کا پاکستان کے اوپر سب کا ایک دوسرے کے اپر انحصار ہے اور ان کا (مفاد) ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہے۔ ”
اگرچہ اسلام آباد نے کابل پر پاکستانی بندرگاہوں کو استعمال کرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں کی ہے تاہم گزشتہ ماہ صوبہ بلوچستان میں چمن کے مقام پر واقع سرحدی راستے کو اس وقت بند کر دیا گیا تھا جب سرحد پار افغان علاقے میں کچھ افراد نے پاکستان مخالف نعرے لگائے اور پاکستانی پرچم کو نذر آتش کیا۔
تاہم دنوں ملکوں کے حکام کے درمیان بات چیت کے بعد باب دوستی نامی اس سرحدی گزرگاہ کو لگ بھگ دو ہفتوں کی بندش کے بعد کھول دیا گیا تھا۔