روشنیوں کا شہر بسایا جا سکتا ہے تاریکی کا نقش مٹایا جا سکتا ہے نفرت اور تعصب کو ٹھکراتے ہوئے اس دنیا کا امن بچایا جا سکتا ہے انسانوں کی مانند رہ کر دنیا میں صحرا کو گلزار بنایا جا سکتا ہے اک دوجے کی آنکھ سے اوجھل ہو کر بھی اپنا اپنا عہد نبھایا جا سکتا ہے تنہائی کو میت بنا کر جیون میں دیواروں کو درد سنایا جا سکتا ہے ساحل اپنے ہوش گنوانے سے پہلے کیسے غم کا بوجھ گھٹایا جا سکتا ہے