واپڈا پاکستان کا عظیم کھلاڑی وکوچ۔ ہارون درانی ہمیں چھوڑ گیا

Haroon Durani

Haroon Durani

تحریر: اقبال دانیال
کچھ لوگ دنیا میں اس طرح آتے ہیںکہ ایک مقصد کی طرح زندگی گزارتے اور پھروہی مقصد دوسروں کو سونپ کر اپنے خالق حقیقی کے پاس لوٹ جاتے ہیںان کی زندگی نہ صرف مثالی ہوتی ہے بلکہ دوسروں کے لئے مشعل راہ کا سبب بھی ٹھہرتی ہے۔اپنے اخلاق، کردار، شخصیت اور طرزحیات سے ہر ایک کو متاثرکرنے میں شائد ہی ان کاکوئی ثانی ہو۔جیتے ہیں تو جینے والوں کے لئے باعث مسرت اور جب جاتے ہیں تو جیتے جی لوگوں کو سوگوارکرجاتے ہیں۔ان کے جانے سے اداسی خاندانی دیواروں سے نکل کر شہر کی گلیاں سنسان کردیتی ہے۔ جیسے کہ شاعر نے کہا کہ۔بچھڑا کس اداسے کہ رت ہی بدل گئی۔اک شخص سارے شہر کو اداس کرگیا۔ ایسی ہی ایک شخصیت ہارون درانی کی ہے جو زندگی کی ستاون بہاریں گزار کر نئی نسل کے لئے بے شمار بہاروں کے چمن آباد کرگئے ہیں۔ ہارون درانی گزشتہ 18 سالوں سے پاکستان واپڈاباسکٹ بال ٹیم کے کوچ تھے اور اس سے قبل ملک کے مایہ ناز باسکٹ بال کھلاڑی تھے۔ہمیشہ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پراس نے دنیابھر میں پاکستان کا نام روشن اور قومی پرچم کے وقار کو بلندکیا۔

مسٹرہارون درانی کے آبائواجدادکا تعلق امرتسر(انڈیا) سے تھا ۔آپ کا خاندان تقسیم پاکستان کے وقت ڈسکہ ضلع سیالکوٹ میں آباد ہوا ۔ہارون درانی 18 دسمبر 1958ء کوایم یوسف درانی کے گھر گجرات میں پیدا ہوئے۔آپ کے والدین نے ہارون درانی کی پرورش مکمل مذہبی رسم وروایات کے طور پر کی ۔اس طرح بچپن سے ہی آپ کو روحانی طور پربے شماربرکات میسر ہوگئیں۔ہارون درانی نے مڈل تک تعلیم سینٹ جوزف سکول مری سے حاصل کرنے کے بعد والد محترم کے لاہور منتقل ہونے کے باعث میٹرک سینٹ میریز سکول گلبرگ سے کیا۔بعد میں دیال سنگھ کالج میں داخلہ لیا اور تعلیم کے ساتھ ساتھ آپ کا رجحان سپورٹس کی جانب مائل ہوا۔کالج کی سپورٹس سرگرمیوں کے علاوہ مقامی سطح پر سپورٹس مقابلوں وتقریبات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے۔

اس دوران واپڈا کی باسکٹ بال ٹیم کے لئے آپ کو منتخب کرلیا گیا اور ہارون درانی نے پاکستان کے طول وعرض میں بے شمار ٹورنامنٹس وچیمپئین شپس میں واپڈا ٹیم کو کامیاب کروانے میں کلیدی کردارادا کیا۔ہارون درانی نے درجنوں ممالک میں پاکستان واپڈا باسکٹ بال کی نمائندگی کی اور اندرون بیرون ملک سے سینکڑوں تعریفی اسناد، گولڈمیڈلز اور ایوارڈز حاصل کئے۔ شہید بشپ جان جوزف، بشپ الیگذینڈر جان ملک سمیت متعدد سرکاری وغیرسرکاری شخصیات واداروں کی طرف سے انہیں اعزازات سے نواز گیاا۔ بعدازاں انہیں نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے لئے پاکستان واپڈا باسکٹ بال ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا اور گزشتہ18سالوں سے تاحال بطور کوچ انہوں نے بہترین ومثالی خدمات سرانجام دیں۔متعدد نئے کھلاڑی قوم کو دیے ۔دوران ملازمت انہیں پاکستان چک بال ٹیم کا نائب صدر بھی منتخب کیا گیا۔سینکڑوں کھلاڑیوں کے وہ آئیڈیل تھے۔

Qualities

Qualities

ہارون درانی سماجی، سپورٹس، سیاسی ،مذہبی حلقوں میں ایک ذمہ دار ،بااصول اور شریف النفس انسان کے طور پر جانے جاتے تھے۔ بااخلاق گفتگو اور دوسروں کے درد کواپنی ذات میں محسوس کرنے والی خلوص مندانہ طبیعت کے حامل تھے۔دکھی افراد کی دوران ملازمت بھی جرات اور دلیری سے مدد کرتے۔اسی باعث ان کی سوسائٹی بھی سلجھے،سمجھدار اور شفیق افراد پر مشتمل رہی۔خاندان میں ان کی رائے کو اولیت جبکہ دوست احباب میں انہیں احترام کی نگاہ سے دیکھاجاتا تھا۔خصوصاً ان کی معروف عالمی شخصیت ایم اے جوزف فرانسس کے ساتھ گہری رغبت تھی اور انہوں نےCLAASکے ابتدائی دنوں میں ان کے ساتھ مل کربہت کام کیا۔اس لئے دونوں خاندانوں کی دوستی بعد میں رشتے داریوں میں بھی تبدیل ہوئی اور ایم اے جوزف فرانسس کے صاحبزادے فہیم فرانسس کی شادی ہارون درانی کی سسٹران لا سے انجام پائی۔

ہارون درانی کی شادی رائیونڈ کے مسیحی خاندان ماسٹر عمانوئیل متھیاس کی صاحبزادی نائرہ سیبل سے انجام پائی۔خدا نے آپ کو تین بیٹے سلیمان درانی،نعمان درانی اور مرام درانی عطا کئے۔آپ کی وفاشعار بیوی نے آپ کی خاندانی زندگی کو شاندار بنانے میں بہترین کرداراداکیا۔ہارون درانی کی اپنی تعلیم وتربیت وپرورش مسیحی انداز میں ہوئی تھی اس لئے انہوں نے اپنے بیٹوں کی پرورش وتربیت بھی انتہائی مسیحی طورطریقوں اورانسانی بنیادوں پر کی۔بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائی اور انہیں برسرروزگار کروایا۔آپ کے بڑے بیٹے سلیمان کی شادی کے بعد ان کے ہاں بیٹی”نتالیہ”کی پیدائش پرسب سے زیادہ خوش نظر آئے اور ان کا زیادہ وقت گھر میں اپنی پوتی کے ساتھ ہی گزرتا۔
مئی2015ء سے بیمار اور زیرعلاج تھے۔اس دوران آپ کی بیوی،بہو اور بیٹوں کی آپ کی بھرپور خدمت کی۔

Death

Death

میری جب بھی ان کے برادران لاء آصف رضا سے ”کلاس”آفس میں ملاقات ہوتی ان کی خیریت ضرور دریافت کرتا۔اس لئے بھی کہ میرا تعلق بھی رائے ونڈ سے تھا اور ہارون درانی کا وہاں سسرال ہے۔ 9 ستمبر 2015ء کی رات اچانک طبیعت زیادہ خراب ہونے کے باعث انہیں فاطمہ میموریل ہسپتال شادمان لاہور منتقل کیا گیا جہاں ہزاروں سوگواران کو چھوڑکر خداوند میں سوگئے۔میں اپنے برادرکلاں کے علاج کے سلسلے میں اس دن بھی فاطمہ میموریل ہسپتال لاہور میں موجود تھا۔ان کی وفات کی خبر سب سے پہلے عزیزم سہیل ہابل سے ملی جس نے ہر دوست،عزیز کو اداس واشکبار کردیا۔

سینٹ میریز چرچ گلبرگ میں ان کی آخری رسومات ریورنڈ فادر ندیم فرانسس کی قیادت میں اداکی گئیں اور انہیں لاہور کے تاریخی گوراقبرستان میں دفن کیا گیا۔ان کی تدفین والے دن ان کے قریبی عزیزایم اے جوزف فرانسس نہایت اداس نظر آئے۔سارے تدفین معاملات اپنی نگرانی میں انجام دیے۔میری فون پر جب اگلے دن سلیمان درانی سے بات ہوئی تو اس کی اداس مگر باعث فخر گفتگو سن کراطمینان ہوا کہ درانی خاندان کی خدمات کاسلسلہ جاری رہے گااس حوالے سے ہم ہمیشہ دعاگو رہیں گے۔٭٭٭ملک کے اس عظیم سپورٹس مین کی شکرگزاری عبادت 20 ستمبر 2015ء بروزاتوار سہ پہر3 بجے سینٹ میریز گلبرگ میں منعقد ہوگی۔

Iqbal Khokhar

Iqbal Khokhar

تحریر: اقبال دانیال