تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
ٹیلیفون جیسے اہم محکموں کی نجکاری بلکہ زیادہ وضاحتی الفاظ میں فروختگی سے حکومت نے اب تک اربوں روپوں کا نقصان اٹھایا ہے۔جو قیمت ملیکیتی زمینوں ،عمارتوں اور تنصیبات کے دفاتر کی ہے اس سے بھی بارہواں حصہ کم قیمت پر محکمہ سے جان چھڑوا لینا اور درمیانی رقوم ہڑپ کرلینا کسی صورت بھی ملک دشمنی سے کم عمل نہ ہے ۔اب واپڈا جوکہ ہماری ماں کے زیور کی مانند ہے اس کی بھی اونے پونے داموں نجکاری کا عمل تقریباََ پایہ تکمیل کو پہنچ چکاہے ۔حکومت صنعت، زراعت اورتجارتی سرگرمیوں میں اضافے کیلئے واپڈا کے نئے ہائیڈل پاور سٹیشن اور نئے پانی کے ڈیموں کی تعمیر کیلئے وسائل تو مہیا نہیں کرسکی مگر اسے بیچ کھانے کی پلاننگ تیار کرلی ہے۔کوئی نجکار کسی بھی محکمہ پر قبضہ کرتے ہی پہلے تو تقریباََ نصف ملازمین کو گھر کا راستہ دکھا ڈالتاہے کہ وہ انہیں سر پلس سمجھتاہے اور اہم آفیسروں کی بھی چھٹی کرواڈالی جاتی ہے تاکہ اپنے پسندیدہ افراد اور عزیزو اقارب کی ان کی جگہ تعیناتی کی جا سکے۔
پھر آج تک کسی بھی نجکاری کی سوداکاری میں نصف سے زائد رقوم تو کرپٹ بیور وکریسی اور ان کے آقا وزراء وغیرہ ہضم کرجاتے ہیں اور حکومتیں خزانے پر ڈاکہ زنی اس طرح سے نہایت آسانی سے ہوجاتی ہے اور ہر شخص یہی حربہ استعمال کرتاہے اور پوتوںتک کیلئے عیش و عشرت کے سامان کی بابت ڈھیروں مال سمیٹ لیتاہے اور بیرونی ممالک میں موجود ہمہ قسم لیکس میں رقوم جمع کروا ڈالتاہے ۔محکمہ واپڈا کی نجکاری سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد ملازم سخت پریشان ہیں اور اس کی نجکاری کے خلاف قلم چھوڑ اور کام چھوڑ ہڑتالیںکر رہے ہیں کہ انہیں بخوبی علم ہے کہ دوسرے محکموں کی نجکاری کے بعد جو حشر ان کا ہواہے اس سے بھی ابتر صورتحال واپڈا محکمہ کی ہوگی ۔نچلے گریڈکے ملازم ہی نہیں اوپر والی سطح کے افسران کی صفوں میںبھی کھلبلی مچی ہوئی ہے کہ انہیںبھی اپنا مستقبل تاریک نظر آرہاہے کہ فوراََ انہیں گولڈن ہینڈ شیک کے بہانے ملازمتوں سے فارغ کرڈالاجائے گااور پھر قبل از ریٹائرمنٹ پینشن کا ملنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہوتا ہے۔
اکائونٹس ڈیپارٹمنٹ کو جو ملازم لاکھوں روپے رشوت دیویںگے ان کی پنشن ہی منظور ہوگی اور باقی صرف دفاتر کے چکر لگا لگاکر قبرستانوں میںپہنچ جائیں گے۔پھرکبھی نجکار مالک نے بھی کسی ملازم کو آج تک اپ گریڈ نہیں کیاکہ وہ محکمہ کو لوٹنے کیلئے آتے ہیں نہ کہ پلے سے کوئی رقوم بانٹنے کیلئے۔بجلی کی وہ مہنگائی کریں گے کہ الامان والحفیظ۔شریفوں کے دعوے اب لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی وہ بھی خواب بن کر رہ جائیں گے۔سود خور سرمایہ دار نو دولتیے نجکارصرف عوام کو لوٹ لوٹ کر اپنے بنک بیلنس بڑھاتے ہیں اور یہ اسی طرح ممکن ہے کہ ملازمین کی چھانٹیاں کرکے نصف سے زائد کو محکمہ سے نکال دیاجائے ۔تنخواہیں بروقت ادا نہ کی جائیںتاکہ بنکوں میں پڑی رقوم سود کی ذریعے بڑھتی رہیں۔ عملہ میںترقیاں بالکل بندکردی جائیں ۔سابقہ ملازمین جو پنشن وصول کررہے ہیں ان میں رکاوٹیں ڈالی جائیں ۔ایسا عمل ہوتے ہوئے ہم روزانہ ان محکموں میں دیکھتے رہتے ہیں جن کی نجکاری کی گئی ہے ۔صرف واپڈا کے ملازمین ہی نہیں بلکہ عوامی تنظیمیں اور سیاسی جماعتیں بھی بھرپور مطالبہ کررہی ہیں کہ ملازمین کے مستقبل اور روزگار کو محفوظ بنانے کیلئے واپڈا کی نجکاری جیسا احمقانہ پروگرام منسوخ کیاجائے اور واضح اعلان کیاجائے کہ کسی صورت بھی نجکاری نہیںہوگئی بلکہ اسے انڈیپینڈنٹ (INDEPENDENT )محکمہ قرار دیا جائے گا تاکہ یہ کسی طرح بھی حکمرانوں پر بوجھ نہ بنے۔مختلف واپڈا ملازمین کی رجسٹرڈ تنظیمیں بھرپور مطالبہ کررہی ہیں کہ نجکاری کا پروگرام ختم کرکے ملازمین کے سکیل اپ گریڈ کیے جائیں کہ مہنگائی کے اس دور میں دو وقت کی نان جویںمہیاکی جانی مشکل ترین عمل ہے ۔لوگ تو بھوکوں مرتے نہروں دریائوں میں بمعہ بال بچوں کے چھلانگیں لگاتے اور خود سوزیاں کرتے خود کشیاں کررہے ہیں ۔اگر اسی طرح واپڈائی ملازمین کی ہڑتالیں جاری رہیں تو حکومت کے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے نعرے بھی خاک میں مل جائیں گے۔
اگر پورے ملک کے واپڈا ملازمین مکمل ہڑتال پرچلے گئے تو پورا ملک مستقلاً اندھیروں میں ڈوب جائے گااور اگر کوئی شرارتی عنصر بھی ان ہڑتالوں میں شامل ہوگیا تو واپڈا تنصیبات کو بہت بڑا نقصان پہنچ سکتا ہے اور ملک بھر میں بجلی کی غیر معینہ مدت تک بند ش سے صنعتیں و گھریلو ضرورتیں کیسے پوری ہونگی؟ واپڈا ملازموں کی اس شرافت کا پورا ملک گواہ ہے کہ انہوںنے احتجاج کرتے ہوئے بھی کبھی پورے ملک میں بجلی بند نہیں کی۔ مگر تنگ آمد بجنگ آمد کی طرح اگر ان کا پیمانۂ صبر لبریز ہوگیا تو پھر کیا بنے گا؟ اس کا تصور کرتے ہوئے بھی دل ڈوب ڈوب جاتا ہے۔ کہ اگر بجلی مستقل کئی روز کیلئے بند ہوجائے تو پورے ملک کا نظام دھڑام سے زمین بوس ہوجائے گا اورساتھ ہی نام نہاد حکمرانی کا قلعہ بھی ۔ ہڑتالی ملازمین ابھی تک تو دفاتر کو تالے لگا رہے ہیں ، اگر کسی نے کنکشن ہی کاٹ ڈالا تو کیا ہوگا؟ اس لئے نجکاری جیسی حماقت قطعاً نہ کی جانی چاہئے کہ پھر تو واپڈا کے مزدوروں کے پاس غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال پر چلے جانے کا جواز مہیا ہوجائے گا اور سارا ملکی نظام ہی درہم برہم ہوکر رہ جائے گا۔ ویسے بھی کھربوں روپے مالیت کے قومی محکمہ بجلی کی کمپنیوں کے موثر نظام کیلئے انہیں نجی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے کنٹرول سے آزاد کیا جانا بھی اشد ضروری ہے ۔ اسے قومی ادارہ سمجھتے ہوئے بااختیار بنایا جائے اور مکمل اختیارات دیئے جائیں اور بجلی چوری روکنے کیلئے بھی موثر انتظام کیا جانا ضروری ہے۔
تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری