کراچی (جیوڈیسک) وقاریونس کوچ کے عہدے پر تقرری کی وضاحتیں پیش کرنے لگے، ان کا کہنا ہے کہ ایک سسٹم کے تحت اس پوزیشن پر آیا، کسی کو اعتراض ہے تو اس کا سامنا کرنے کے لیے بھی تیار ہوں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے انتہائی متنازع انداز میں وقار یونس کو ہیڈ کوچ مقرر کیا، چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے اس وقت سابق فاسٹ بولر کو 2 سالہ کنٹریکٹ دینے کا اعلان بھی کردیا تھا جب دوسرے ڈیڈ لائن سے قبل اپنی درخواستیں دینے کی تیاریاں کررہے تھے۔ اس طریقہ کار پر شدید اعتراضات کیے جارہے ہیں، بورڈ کے کچھ سابق ٹاپ آفیشلز نے سارے معاملے کو ہی مشکوک قرار دے دیا ہے، البتہ وقار یونس اپنی تقرری کو پوری طرح جائز قرار دیتے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ میں باقاعدہ سسٹم سے کوچ بن کر آیا اورکوئی غلط کام نہیں کیا، اگر کوئی تنقید کرے تو سامنا کرنے کے لیے بھی تیار ہوں، انھوں نے کہا کہ بورڈ نے ہیڈ کوچ کے لیے درخواستیں طلب کیں اور میں نے بھی باقاعدہ طور پر اپلائی کیا، اس سلسلے میں رائج طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے میرا تقرر ہوا، میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا، سابق فاسٹ بولر نے مزید کہاکہ میں صاف دل کے ساتھ ٹیم کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں، کسی کھلاڑی سے کوئی شکایت نہیں، میں نے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سپورٹ اسٹاف کے لیے پی سی بی کو مشورہ دے دیا ہے، ورلڈ کپ سے قبل سری لنکا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف سیریز سے فائدہ ہو گا۔ یاد رہے کہ وقار یونس کی تقرری کو دیکھتے ہوئے باقی کوچنگ اسٹاف کے انتخاب کو بھی رسمی کارروائی ہی قرار دیا جارہا ہے، اس سلسلے میں ذرائع پہلے ہی کہہ چکے کہ معاون کوچنگ اسٹاف چیف کوچ کے مشورے سے ہی رکھا جائے گا۔