لاہور (جیوڈیسک) وقار یونس کوپیس بیٹری سے زیادہ کینگروز کا دیس پیارا ہوگیا، پاکستانی ٹیم کے’’غیرملکی کوچ‘‘ سری لنکا سے سیریز کی تیاریوں کے بجائے اپنے نئے ملک چلے گئے، انھوں نے چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم کی شرکت مشکوک ہونے کے معاملے کو بھی کوئی اہمیت نہیں دی۔
تفصیلات کے مطابق کہنے کو تو وقار یونس پاکستان کے سابق کرکٹر ہیں لیکن آسٹریلوی شہریت انھیں آبائی وطن میں ٹکنے نہیں دیتی، ایک طرف تو پی سی بی غیر ملکی ٹیموں کو ملک میں لانے کیلیے کوشاں ہیں، دوسری جانب ہیڈ کوچ اپنی فیملی کو پاکستان میں بلانے کے بجائے ہر دورے کے بعد سڈنی کا سفر اختیار کر لیتے ہیں۔
زمبابوے جیسی کمزور ٹیم کیخلاف بھی قومی ٹیم کی پیس پیٹری بے جان لگی، 2 ٹی ٹوئنٹی میچز میں بلاول بھٹی 11، محمد سمیع، وہاب ریاض9 اور انور علی 8سے زائد رنز فی اوور دیتے نظر آئے، چاروں پیسرز نے مجموعی طور 7وکٹیں حاصل کیں۔ ون ڈے مقابلوں میں جنید خان کو چند اوورز کرنے کا موقع ملا، انور علی7سے زائد رنز فی اوور دیتے ہوئے 2وکٹ حاصل کرپائے۔
محمد سمیع اس سے بھی زیادہ پٹائی برداشت کرنے کے باوجود پہلی کامیابی کو ترستے رہے، وہاب ریاض نے 5.22رنز فی اوور دے کر 5وکٹیں حاصل کیں،انھیں کسی حد تک کامیاب کہا جاسکتا ہے لیکن حماد اعظم متاثر کن نظر نہیں آئے۔
گرین شرٹس کی دورہ سری لنکا پر روانگی 9جون کو شیڈول ہے، چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کے لالے پڑے ہوئے ہیں، فٹنس کے بحالی کیلیے کوشاں پیسرز محمد عرفان، راحت علی اور احسان عادل بھی سابق فاسٹ بولر ہیڈ کوچ وقار یونس کی توجہ کے منتظر ہیں۔
لیکن انھوں نے کینگروز کے دیس جانے کو ترجیح دی اور 6جون کو واپس آئیں گے، دوسری جانب پاکستان ٹیم کے غیر ملکی کوچز گرانٹ فلاور، گرانٹ لیوڈن اور بریڈلی رابنسن نے اپنے گھروں کو جانے سے گریز کیا ہے۔