لاہور (جیوڈیسک) بطور فاسٹ بولر، باؤنسر اور یارکر کے ماسٹر انیس سو نواسی میں کیرئر شروع کرنے والے وقار یونس کے فٹنس مسائل پر پہلا ورلڈ کپ یعنی 1992 عدم شرکت کے باعث بڑی تلخ حقیقت بنا۔
ورلڈ کپ 1996 میں وقار یونس کی انٹری زبردست تھی لیکن بنگلور میں کھیلا گیا کوارٹر فائنل اجے جدیجہ کی بیٹنگ سے ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔ ورلڈ کپ 1999 میں ٹیم تو فائنل کھیلی لیکن وقاریونس کے لیے ایونٹ صرف ایک میچ تک محدود رہا۔
بنگلا دیش کے خلاف ان کی نمائندگی شکست اور پھر الزامات کے ساتھ جڑ گئی ۔ ورلڈ کپ 2003 میں وقار یونس پاکستانی ٹیم کے کپتان تھے جہاں ٹیم گروپ مرحلے سے آگے نہ بڑھ سکی۔
ورلڈ کپ 2007 سے پہلے ہی وقار یونس نے بولنگ کوچ کے عہدے سے استعفی دے دیا۔ ورلڈ کپ دو ہزار گیارہ میں وقار یونس کی کوچنگ میں ٹیم سیمی فائنل تک پہنچ پائی جبکہ ورلڈ کپ 2015 میں کوارٹر فائنل کھیلنا آخر میچ ثابت ہوا۔