لاہور (جیوڈیسک) سابق پیسر نے پاکستان کرکٹ کی باگ ڈور نان کرکٹرز کے ہاتھوں میں ہونے پر ناگواری کا اظہار کیا ہے، سابق ہیڈ کوچ کا کہنا ہے کہ فیصلے گورننگ بورڈ کے وہ ارکان کر رہے ہیں جن کا اس کھیل سے کوئی تعلق ہی نہیں رہا، امور میں بہتری لانے کیلیے ڈومیسٹک ڈھانچہ مضبوط بنانا ہو گا، مکی آرتھر سے فوری نتائج کی توقع نہ رکھی جائے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی کرکٹ انتظامات نان کرکٹرز کے ہاتھوں میں ہونے پر وقار یونس نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے،ایک انٹرویو میں سابق ہیڈ کوچ نے کہاکہ میں نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ معاملات چلانے کیلیے ایک کرکٹ کمیٹی بنائی جائے جس میں سابق کرکٹرز شامل ہوں، مگر افسوس کی بات ہے کہ تمام فیصلے گورننگ بورڈ میں شامل وہ ارکان کر رہے ہیں جن کا اس کھیل سے کوئی تعلق ہی نہیں رہا،ہمیں وسیم اکرم، یونس خان، مصباح الحق اور رمیز راجہ جیسے کرکٹرز کو ذمہ داریاں دینی چاہئیں۔
انھوں نے کہا کہ میں نے کرکٹ کمیٹی تشکیل دینے کیلیے موزوں سابق کرکٹرز کے نام بھی دیے تھے لیکن اس میں اقبال قاسم اور ندیم خان کو شامل کرلیا گیا، پرانے دور کے ہونے کی وجہ سے وہ جدید کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔ وقار یونس نے کہا کہ امور میں بہتری لانے کیلیے ڈومیسٹک ڈھانچہ مضبوط بنانا ہو گا۔
طویل پابندی کے باوجود جنوبی افریقہ کرکٹ کا معیار قائم رہنے کی بڑی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے ملکی سطح پر بہتر نظام فعال رکھا۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ مکی آرتھر ایک باصلاحیت اور تجربہ کار کوچ ہیں، پاکستان ٹیم ان کی رہنمائی میں بہتری کی جانب گامزن ہوگی تاہم تھوڑا وقت دینا ہو گا، ان سے فوری نتائج کی توقع نہ رکھی جائے۔